نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹرفاروق عبداللہ نے مرکزمیں بننے والی نئی حکومت سے اپنی سخت گیرپالیسی ترک کرنے اورپاکستان سےمذاکرات کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کےسیاسی حل کےلئے اقدامات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کےلئے اپنائے جارہے حربوں پر بھی روک لگنی چاہئے۔
فاروق عبداللہ نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں اپنی رہائش گاہ پرپارٹی لیڈران و کارکنوں سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہیں۔ وہ انہیں سری نگر پارلیمانی نشست پر شاندار جیت درج کرنے پرمبارکباد پیش کرنے کے لئےآئے تھے۔ فاروق عبداللہ کا کہنا تھا ‘میں مرکزمیں بننے والی نئی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ سخت گیرپالیسی ترک کرکے پاکستان کےساتھ مذاکرات اورمسئلہ کشمیرکےسیاسی حل کے لئےاقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا ‘ریاست میں امن لوٹ آنےکی واحد صورت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیرکو اہل کشمیر کے امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہئے اورریاست کے لوگوں کو دفعہ 370 تحت جوآئینی اورجمہوری مراعات دیے گئے ہیں ان کو فوری طور پربحال کیا جانا چاہئے اورایسے تمام حربوں پرروک لگا دی جانی چاہئے، جو ریاست کی خصوصی پوزیشن کوختم کرنےکےلئےکئے جارہے ہیں’۔
فاروق عبداللہ نے خطہ چناب، پیرپنچال، جموں، لداخ اورکرگل میں نیشنل کانفرنس کے حامی امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کےلئےاپنے ووٹروں کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اورکہا کہ تمام اقلیتوں کےساتھ انصاف کرنےکے ساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس ریاست کے تمام خطوں اور ذیلی خطوں کی علاقائی خودمختاری کےلئے وعدہ بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم اورعوامی اشتراک سے نیشنل کانفرنس اگلی حکومت بنائے گی اورہماری حکومت سب کوساتھ لےکرچلےگی