صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند کی چار روزہ دورہ پر جبوتی اور ایتھوپیا آمد
ہندوستانی برادری نے اپنی ثقافت کا تحفظ کرتے ہوئے جبوتی کے عوام کا دل جیتا
مجھے فخر ہے کہ میں افریقی ملک کا دورہ کرنے والا پہلا صدر ہوں، ہندوستانی برادری سے خطاب
جبوتی سٹی ۔ 4 اکتوبر۔(سیاست ڈاٹ کام) صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک اُبھرتی ہوئی معیشت ہے اور دُنیا دیکھ رہی ہے کہ ہندوستان آج ہر شعبہ میں ترقی کے مدارج طئے کرتا جارہا ہے جس سے دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کے بھی غیرمعمولی مواقع پیدا ہوگئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دنیا اور ہندوستان کے درمیان اگر کوئی خلیج پائی جاتی ہے تو اسے پُر کرنے کا کام بھی یہی ترقیاتی سفر انجام دے گا ۔ یہاں موجود ہندوستانی برادری بھی ترقی میں ہندوستان کے ساتھ یکساں شراکت دار ہے ۔ کل یہاں ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے رام ناتھ کووند نے یہ بات کہی ۔ مسٹر کووند پہلے ہندوستانی قائد ہیں جو جبوتی کے دورہ پر آئے ہیں ۔ انھوں نے کہا ہندوستان کی غیرمعمولی ترقی نے دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کی راہیں بھی ہموار کی ہیں۔ صدر کووند اپنے چار روزہ دور کے پہلے مرحلہ میں جبوتی اور ایتھوپیا کا دورہ کریں گے جو صدر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہونے کے بعد اُن کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ انھوں نے ہندوستانی برادری سے اپیل کی کہ وہ اپنے وطن ( جڑوں) کو ہرگز فراموش نہ کریں۔ ہم دنیا میں چاہے جہاں بھی رہتے ہوں لیکن پیدائشی مقام کی اہمیت ہی کچھ اور ہوتی ہے جس سے شاید دنیا کاکوئی بھی شخص انکار نہیں کرے گا ۔ یہ اُن کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے کہ وہ ہندوستان کے ایسے پہلے صدر ہیں جو افریقی ملک کے دورہ پر آئے ہیں اور یہ کوئی حسن اتفاق نہیں ہے بلکہ ضمیر کا جیتا جاگتا فیصلہ ہے کیونکہ ہندوستان اور افریقہ کے بہت ہی گہرے اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر جبوتی حکومت اور عوام کاشکریہ ادا کیا جب 2015 ء میں یمن سے ہندوستانی شہریوں کو بحفاظت نکالنے میں اس نے ( جبوتی) اہم رول ادا کیا تھا جس کانام آپریشن راحت تھا ۔ صدرجمہوریہ کووند کے دورہ جبوتی کو اس لئے بھی اہمیت کاحامل سمجھا جارہا ہے کیونکہ حال ہی میں چین نے بھی اپنا پہلا فوجی بیس جبوتی میں کھولا ہے جبکہ اس لاجسٹک بیس کی تعمیر کاکام گزشتہ سال ہی شروع ہوا تھا ۔ اس بیس کو یمن اور صومالیہ میں امن برداری کے فرائض انجام دینے والے بحریہ کے جہازوں کو ایندھن کی سربراہی اور دیگر اہم ضروریات کیلئے استعمال کیا جائے گا ۔
حالانکہ یہ چینی بحریہ کا یہ پہلا بیس ہے لیکن چین سرکاری طورپر اسے اپنی لاجسٹک تنصیب سے تعبیر کرتا ہے ۔ بعد ازاں اُن کے اعزاز میں منعقد کئے گئے ایک استقبالیہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کووند نے کہا ہندوستان آج تیزی سے ترقی پذیر ملک سے ترقی یافتہ ملک کا موقف حاصل کرنے کی سمت قدم بڑھارہا ہے اور ہندوستان کی اس ترقی سے دیگر ممالک کے ساتھ بھی اس کی شراکت داری کے دروازے کھل گئے ہیں جو ایک اچھی علامت ہے ۔ ہندوستان خود بھی اس بات کاخواہاں ہے کہ دنیا کا چھوٹے سے چھوٹا ملک بھی ترقی کرے اور خودکفیل ہو۔ کسی دوسرے ملک پر انحصار نہ کرے اور ایسا کرنے میں اگر ہندوستان اپنا رول بخوبی ادا کرتا ہے تو یہ نہ صرف میر ے بلکہ حکومت ہند اور عوام کیلئے بھی ایک قابل فخر کارنامہ ہوگا ۔
انھوں نے وہاں موجود ہندوستانی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایک ’’نئے ہندوستان ‘‘ کی تعمیر میں اپنا رول ادا کرنے میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھیں۔ انھوں نے فلسفیانہ انداز میں کہا کہ یوں تو ہندوستان کی نمائندگی کرنے کیلئے یہاں ہندوستان کا ایک سفیر موجود ہے لیکن یہاں موجود ہندوستانی برادری کا ایک ایک فرد حکومت ہند کا نمائندہ ہے ۔ ہندوستانیوں نے جبوتی کو اپنا وطن ثانی بنایا ہے اور چاہے وہ جس شعبہ سے بھی وابستہ ہوں چاہے وہ تاجر ہوں ، پروفیشنل ہوں ، آئی ٹی انجینئر ہوں یا ہنرمند ورکر ہوں ، انھوں نے جبوتی کے عوام کے ساتھ اپنی بے لوث خدمات کے ذریعہ ایک ایسا رابطہ قائم کرلیا ہے جو کبھی ٹوٹ نہیں سکتا ۔ کسی بھی دوسرے ملک کو اپنا وطن ثانی بنانا آسان نہیں ہوتا۔ آپ نے اپنی تہذیب ، ثقافت ، رسم و رواج ، لباس اور سب سے بڑی بات اپنے ارکان خاندان کا تحفظ کرتے ہوئے بھی جبوتی کی ثقافت کو اپنایا اور یہاں پرامن طورپر زندگی گذار رہے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ یہاں کی مقامی آبادی کیلئے بھی وہ اپنا تعاون پیش کرتے ہیں اور اُن کی ہر ضرورت پر اُن کے کام آتے ہیں جس سے نہ صرف جبوتی کے عوام میں اُن کی عزت اور وقار بڑھ رہا ہے بلکہ ہندوستان کیلئے بھی ایک قابل فخر بات ہے ۔