ہندوستان کا پناما پیپرس ملزمین کے ساتھ موقف نے ’ کالے دھن‘ کی سیاست کا کیاپردہ فاش

نئی دہلی: پناما پیپرس اسکینڈل میں تحقیقات نے پاکستان کے وزیراعظم کو استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا۔جمعہ کے روز نواز شریف نے پاکستان سپریم کورٹ کی جانب سے انہیں معطل کئے جانے کے بعد اپنے استعفیٰ پیش کردیاکیونکہ ان کا نام پناما پیپرس اسکینڈل میں شامل تھا۔

پناما کہ قانونی ادارے موزاک فونسیکا کی جانب سے11.5ملین خفیہ دستاویزات کا انکشاف ہوا تھا جس میں غیرملکی اثاثہ جات میں دنیا کے امیرترین او رطاقتور لوگوں کا نام شامل تھا۔بالی ووڈ کے بچن سے لیکر صنعت کار‘ اس میں پانچ سو مشہور ہندوستانیو ں کے نام شامل ہیں۔

سوپر اسٹار امیتابھ بچن‘ ایشوریہ رائے بچن‘ اجئے دیوگن‘ صنعت کار گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود اڈانی‘ پروموٹرس آف اپولو اور انڈیا بل ٹائیرس‘ مشہور وکیل ہریش سالوے‘ ڈی ایل ایف مالک کے پی سنگھ‘ اور ان کے گھر نو لوگ کے بشمول مختلف کروڑ پتیوں کے نام پر قانونی ادارے کی فہرست میں شامل ہیں۔مختلف سماجی کارکن اور صحافیوں نے سوشیل میڈیا پر اپنے توقعات کا اظہار کیا۔

آزاد صحافی رانا ایوب نے ایک تصوئیر پوسٹ کی جس میں وزیر اعظم مودی نواز شریف کے ساتھ ہیں اور اس کو کیپشن دیا کہ ’’ ان کے دوست پاکستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے پناما مقدمہ میں برطرف کردئے گئے‘ مگر انہوں نے کہاکہ اس کیس میں ہندوستانیو ں کا نام نہیںآنے دیا ‘ کیا شخص ہے‘‘

سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’ قابل ستائش ہے کہ پاکستان سپریم کورٹ نے شریف کو برطرف کرتے ہوئے نیچے اتاردیا ۔

مگر ہمارے سپریم کورٹ نے برلا اور سہارا کی تحقیقات کا ہی انکا ر کردیا‘‘

 

پناماپیپرس کی تحقیقاتی ٹیم میں شامل صحافی ریتو سرین نے انڈین ایکسپریس میں مارچ2017میں جو مضمون لکھاتھا کہ یہ اس کے اقتباسات کا نتیجہ ہے۔