ان کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھنے ریاستی حکومتوں کو ہدایت، ملک بدر کرنے کی تیاری : راجناتھ سنگھ
کوچی 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں مقیم تمام روہنگیائی مسلمانوں کو ’’غیر قانونی تارکین وطن‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ ان مسلمانوں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھیں اور ان کے تمام شخصی تفصیلات حاصل کریں تاکہ انھیں ملک بدر کرتے ہوئے ماینمار بھیج دیا جاسکے۔ اس مسئلہ پر سخت بیان دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلہ میں سنجیدہ کارروائی کریں۔ کیرالا کے بشمول تمام ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان روہنگیائی مسلمانوں پر کڑی نظر رکھ کر ان کی تمام ذاتی تفصیلات جمع کریں۔ روہنگیائی مسلمانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا ضروری ہے کیوں کہ یہ لوگ ملک کے مختلف حصوں میں گھوم پھر رہے ہیں۔ راجناتھ سنگھ جنھوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ ہندوستان میں رہنے والے تمام روہنگیائی مسلمان غیر قانونی تارکین وطن ہیں ان میں سے کسی نے بھی سیاسہ پناہ کے لئے اپیل نہیں کی ہے۔ انھوں نے پناہ گزینوں کے طور پر خود کو ہندوستان میں پناہ لینے کی درخواست نہیں کی ہے اس لئے ان پر کڑی نگاہ رکھنا لازمی ہے۔ انھوں نے اپوزیشن پارٹیوں سے کہاکہ وہ اس کو ’’سیاسی مسئلہ‘‘ نہ بنائیں۔ انھوں نے یہاں بی جے پی کی کیرالا اسٹیٹ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مسئلہ کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھیں اور اسے سیاسی مسئلہ نہ بنائیں۔ ملک میں روہنگیائی مسلمانوں کی موجودگی کی توثیق ہوتی ہے۔ یہ لوگ نہ صرف شمال مشرقی ریاستوں میں مقیم ہیں بلکہ یہ لوگ جنوبی ریاستوں تک پہونچ گئے ہیں خاص کر کیرالا میں ان کی تعداد زیادہ ہونے کی اطلاع ہے۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ مرکز نے ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس مسئلہ پر محتاط رہیں اور ان کی نقل و حرکت کا جائزہ لیتے رہیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ یہ لوگ کسی بھی طرح سے ہندوستانی شہری ہونے کے دستاویزات حاصل نہ کریں اور وہ یہ ثابت نہ کرسکیں کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں۔ اس مسئلہ کو حکومت ماینمار کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ سفارتی چیانلوں سے میانمار کی حکومت سے ربط پیدا کیا جارہا ہے۔ ان لوگوں کے بارے میں تفصیلات اکٹھا کرنے کے بعد ان کو ملک بدر کرنے کا قدم اُٹھایا جائے گا۔ راجناتھ سنگھ نے حال ہی میں قومی حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے حیرت ظاہر کی تھی کہ آخر روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے پر بعض لوگ کیوں اعتراض کررہے ہیں جبکہ ماینمار حکومت انھیں واپس لینے کے لئے تیار ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے موقف کو اضح کردیا ہے اور حلفنامہ کے ذریعہ سپریم کورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ لوگ غیر قانونی تارکین وطن ہیں انھیں ملک سے نکال دیا جائے گا۔ ان روہنگیائی مسلمانوں کو پناہ گزیں متصور نہیں کیا جاسکتا۔ پناہ گزیں کا موقف حاصل کرنے کے لئے ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی اس طریقہ کار کے ذریعہ پناہ لینے کی کوشش نہیں کی ہے۔ سینکڑوں روہنگیائی مسلمانوں کو میانمار میں ہلاک کیا گیا ہے انھیں اپنے ملک میں بے یار و مددگار کردیا گیا تو وہ دیگر ملکوں کو فرار ہوئے ہیں ان میں سے کئی لوگوں نے ہندوستان کا بھی رُخ کیا ہے۔