وادی کشمیر میں مستقبل کی کشمیر پالیسی کے متعلق حالیہ دنوں میں عمران خان کے دئے گئے بیان پر ملا جھلا ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔حالانکہ بہت سارے نوجوان اس پر مسرت کا اظہار بھی کررہے ہیں۔
جموں۔ جب رپورٹرنے سری نگر کے مولانا آزاد روڈ پر اسٹوڈنٹ سے بات کی تو زیادہ تر نے کہاکہ عمران کو کشمیری عوام کی امیدوں کے مطابق اپنی سونچ کو ثابت کرنا ہوگا اور یہ وادی میں کشیدگی کی موجودہ صورت حال کو تبدیل کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
سری نگر ویمنس کالج کی رضیہ او رریحانہ نے کہاکہ’’ہم کرکٹ کے دونوں سے عمران خان کے پرستار ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں ان کی اقدام پر نئی دہلی بھی مثبت ردعمل پیش کرتی ہے ‘ تو امن ممکن ہے‘‘۔
ویمنس کالج سری نگر کی پروفیسر نسرین اختر نے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ’’ نئی دہلی سے کشمیر تنازع کو حل کرنے کی کوشش کے متعلق بیان کا خیر مقدم کیاجانا چاہئے‘ حالانکہ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ اس طرح کے بیانات کبھی بھی زمینی حقیقت ثابت نہیں ہوئے‘‘۔
سری نگر کی سڑکوں پر لوگوں کا اس بات کا یقین نہیں ہے کہ ہندوستان اورپاکستان کے درمیان میں رشتہ کبھی خوشگوار بھی ہونگے۔
ناراض پروفیسر ارشد حسین کے اس بیان کی کئی ساتھیوں نے بھی حمایت کی کہ’’ وہ لوگ دوقدم آگے بڑھتے ہیں اور سینکڑوں قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
یہ خصوصی طور پر کشمیر کے متعلق ہندوستان او رپاکستان کی کہانی ہے۔ہمیں کوئی امید نہیں ہے‘‘۔
سخت گیر علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کیاجس میں انہوں نے ہندوستان او رپاکستان کے درمیان رشتوں کی اہمیت بتائی اور کشمیر مسلئے کے لئے بات چیت کو ضروری قراردیا۔میر وعظ نے بھی عمران کے بیان کا خیر مقدم کیا۔
ماضی میں اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ میر وعظ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر مسلئے پر عاجلانہ بات چیت کو ضرورت کو ناگزیر قراردیا تھا۔ سابق چیف منسٹر جمو ں او رکشمیر عمر عبدالہ نے بھی عمران کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے ۔
ہفتہ کے روز محبوبہ مفتی نے پارٹی ریالی سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کی پیش کش پر اپنا ردعمل ظاہر کریں