صدرجمہوریہ چین کے ہندوستان دورے کے پیش نظر چین کی جانب سے پیرکے روز یہ بات سامنے ائی کہ وہ ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت پر بات کرنے کے لئے تیار ہے مگر یوین میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر امتناع عائد کرنے کی اپیل پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بیجنگ نے کہاکہ وہ اسکی مخالفت کرتا ہے اس کے علاوہ چین کی جانب سے کہاگیا کہ دھشت گردی کے نام پر سیاسی فائدہ اٹھانے کی تمام کوششوں کی بھی چین سختی کے ساتھ مخالفت کرتا ہے۔یہاں پر زئی کے گوا میں منعقدہ بریکس سمیٹ کے موقع پر ہندوستانی دورے کے متعلق تبصرے کرتے ہوئے چین کے نائب وزیرامورخارنہ لی باؤڈونگ گین نے کہاکہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں نئے اراکین کی شمولیت کے لئے این ایس جی کے48اراکین میں اتفاق رائے ضرور ی ہے۔
ہندوستان کے این ایس جی گروپ میں شامل ہونے کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے لی نے کہاکہ بریکس سمیٹ سے ہٹ کروزیراعظم نریندر مودی اور صدر چین ذی کے درمیان میں ہونے والی بات چیت پر اس کا فیصلہ منحصر ہے۔ این ایس جی قواعد کے مطابق این ایس جی گروپ میں نئے اراکین کو شامل کرنے کے لئے موجودہ اراکین کی اتفاق رائے ضروری ہے۔نیوکلیئر ٹریڈنگ گروپ میں توسیع کے لئے ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں لی نے کہاکہ چین این سی جی کے قواعد بنانے والے واحد ملک نہیں ہے۔
ہندوستان اور چین کو بہتر تعلقات کی راہ ہموار کرنے کی ضرورت اور ہم اس سلسلے میں مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں تاکہ اتفاق رائے کا ماحول پید اکیاجاسکے ۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ ہندوستان کو این ایس جی کے دیگر اراکین سے بھی اس سلسلے میں مذاکرات کرنا چاہئے
اس تناظر میں ہم بھی تبصرے کے لئے ہندوستان کے ساتھ تبصرے کے لئے تیار ہیں امکانات کوقطعیت دی جاسکے مگر تمام کام این ایس جی کے قواعد‘طریقہ کاراو رمعیار کے مطابق ی انجام پاتے ہیں اس مسلئے پر چین کا موقف متواتر ہے ۔
اس لئے چین باربار بین الاقوامی قوانین پر نظرثانی کے اسرار کررہا ہے۔صدر چین اکٹوبر کی 15-16کے درمیان میں گوا میں منعقدہ ہونے والی بریکس سمیٹ میں شرکت کریں گے ۔ برازیل‘ روس‘ انڈیا‘ چین اور ساوتھ افریقہ ان ممالک پرمشتمل گروپ دراصل بریکس کھلایاجاتا ہے۔ این ایس جی میں ہندوستان کی شمولیت کے لئے روکاٹیں کھڑی کرنا کا نام لئے بغیرہندوستان چین پر الزام عائد کررہا ہے جبکہ شدیداختلافات کے باوجودچند عرصہ قبل دونوں ممالک نے اس مسلئے پر بات بھی کی ہے۔ہندوستان سے بات کرنے کے بعدچین نے پاکستان سے بھی بات کی اور اس طاقتور گروپ میں رکنیت کے لئے پاکستان کو بھی درخواست پیش کرنے کی بات کہی ہے۔
چین کی جانب سے یوین میں مسعود اظہر کی امتناع پر لگائی گئی ہندوستان کی نمائندگی پر چین پر کی جارہی تنقیدوں کے متعلق پوچھے گئے جواب میں لی نے کہاکہ ’’ہم نے اپنی مخالفت کے ذریعہ بیجنگ کا تکنیکی نکتہ نظر پیش کرنے کی کوشش کی ہے انہوں نے کہاکہ ہم دھشت گردی کی تمام شکلوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ انسداددھشت گردی پر ہمارا دوہرا رویہ نہیں ہے اور نہ کسی کو انسداد دھشت گردی کے نام پر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ پٹھان کورٹ دھشت گرد حملے میں مسعود اظہر کے ملوث ہونے کے متعلق ہندوستان کی جانب سے یوین میں پیش کیاگیا ریفرنس ناقابلِ قبول ہے۔