ہندوؤں نے مسلمانوں کی انہدام کے سامنے کررہی مینار کی منتقلی میں مدد کی۔

گوہاٹی۔جس طرح سے مقامی لوگ کہتے ہیں پرانی گودام مینار دھول گرد میں کھڑا ہوئی ہے۔ سال1824میں تعمیر پرانی گودام مسجد کے اندر میں واقعہ اس علاقے کو ہائی وی پراجکٹ کی توسیع کے لئے مہندم کیاجارہا ہے۔

پرانی گودام کے لوگوں نے تمام مذہبی خطوط کو بالائے طاق رکھ کر ایسا ہونے سے روک دیا۔

سال2015میں دی نیشنل ہائی ویز اتھاریٹی آف انڈیا(این ایچ اے ائی) نے ین ایچ 37کوچار لائن میں توسیع کی تجویز پیش کی تھی۔ مذکورہ مینار اس کے راستے میں آرہا تھا۔

مقامی لوگوں نے تشویش ظاہر کی‘ ہندو اور مسلمانوں دونوں نے مل کر ضلع انتظامیہ سے رجوع ہوئے تاکہ مینار کی حفاظت کی جاسکے‘ مگر این ایچ اے ائی اور محکمہ عوامی کام نے کہاکہ ہٹانا ضرور ی ہے ورنہ مشکل ہوجائے گا۔

خاموش بیٹھے بغیر ان میں سے کچھ نے کراؤڈ فنڈنگ کی شروعات کی۔ فوری بعد مہم چلائی جس پر ہریانہ نژاد انجینئرنگ ایجنسی اس جانب متوجہ ہوئی۔

اس کام پر مامور انجینئر گرودیپ چوہان نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم نے لفٹنگ او رشفٹنگ کی تکنیک تجویز کے طور پر پیش کی۔ ہم پلیٹس‘ رولرس کا استعمال کرتے ہوئے بنیاد کے ساتھ ڈھانچے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کریں گے۔

مینار کی بنیاد تقریبا42فٹ پر ہے۔ کچھ سال قبل مینار کو نقصان بھی ہوا ہے“۔

اب اپنے اصلی مقام سے مینار ستر فٹ کی دوری پر منتقل کی جارہی ہے‘ جس کے لئے چھ لیبر کام کررہے ہیں۔

چوہان نے مزید کہاکہ”ابتداء میں ہم نے پانچ لاکھ کے بجٹ کا اندازہ لگایاتھا۔ مگر یہ اٹھ لاکھ تک چلا گیا۔ مذکورہ کام 60فیصد تک ہوگیاہے۔

ائندہ بیس دنوں میں ہم اس کو تکمیل کرلیں گے“۔ مقامی لوگوں نے ایک طویل جدوجہد کے بعد ایک راحت کی سانس کے مترادف ہے۔

پرانی گودام علاقے کے رہنے والے ایک شخص چتررنجن بورہ نے کہاکہ ”مذکورہ جگہ کی حفاظت کے لئے کام کی شروعات کئے ہوئے ہمیں

چار سال کا عرصہ گذر گیا۔ ناگاؤں میں مذکورہ مینار ہم آہنگی کی ایک مثال ہے۔

سوشیل میڈیاکے ذریعہ بہت سارے لوگوں معلوما ت حاصل ہونے کے بعد ہماری مدد کے لئے وہ آگے ائے“۔

بورہ ہی نے سب سے پہلے انتظامیہ کو مذکورہ مقام کی حفاظت کے متعلق متوجہہ کیاتھا