ممبئی: اپنی ہلکی سے تنقید میں وزیراعظم نریندر مودی کی اس بیان جس میں کانگریس والوں کے خلاف مواد جمع کرنے کی بات کہی گئی ہے ‘ شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے ہفتہ کے روز مودی کو انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ ان کے پاس’ مود ی ‘ کی جنم کنڈلی موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ’’ ہرپیدا ہونے والے فر د کے پاس جنم کنڈلی ہوتی ہے۔ مودی اس بات کو نہ بھولیں۔ یہاں تک کہ ہمارے پاس بھی ان کی جنم کنڈلی موجودہے۔ کیوں وہ بھول گئے گودھرا فرقہ وارانہ قتل عام کے بعد وہ کس طرح کے حالات کاشکار تھے؟وہ میرے باپ ہی تھے ‘ بال ٹھاکرے جو ان کے پیچھے خاموشی کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے‘‘۔
مخصوص میڈیا والوں کے ساتھااپنے گھر ’ ماتوشری ‘‘ میں بات چیت کے دوران ’ ٹھاکرے کے مختلف مسائل ‘ بشمول بھارتیہ جنتاپارٹی کے ساتھ مرکز اور مہارشٹرا میں دونوں جگہ تعلقات پربات کی‘اگرچکہ 26جنوری کو یہ تعلقات منقطع ہوگئے۔مودی کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ‘ ٹھاکرے نے یہ کہاکہ سیاست میں’’اس قبل کوئی وزیراعظم اتنا نیچے نہیں گرا‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ سال 2014کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے مہارشٹر ا میں 24جلسوں سے خطاب کیا۔ میرا مطالبہ ہے کہ وہ بی ایم سی انتخابات میں بھی ائیں‘‘۔ٹھاکرے نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یہ( بی جے پی لیڈرس) ’’ جھوٹے ہیں‘ اقتدار حاصل کرنے کے سوا کسی چیز سے دلچسپی نہیں ہے‘‘۔
ٹھاکرے نے بتایا کہ اسی وجہہ سے میں نے ان سے علیحدگی اختیارکرتے ہوئے بی ایم سی انتخابات میں تنہا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے بعد ہم تمام انتخابات میں تنہا مقابلہ کریں گے ۔مرکز اور ریاست میں بی جے پی کے ساتھ کس طرح اتحاد باقی ہے کے متعلق کے سوال پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ’’ کیاانہوں نے ہمیں جانے کے لئے کہاہے؟ اگر ہم انہیں پسند نہیں ہیں ‘ مگر وہ پھنس گئے ہیں۔ ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ مجالس مقامی کے انتخابات کے بعد ضرور کریں گے ‘‘۔
انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہاکہ کس طر ح میرے والد بال ٹھاکرے ‘ اور بی جے پی کے انجہانی قائدین پرومود مہاجن اور گوپی ناتھ منڈے کے ساتھ کوعوام کی دعائیں ملی تھی اور ہمارے اتحاد میں روز بہ روز اضافہ ہوتاگیا۔انہوں نے کہاکہ’’میرے والد نے اس وقت ہندو ووٹوں کی تقسیم سے احتیاط کے لئے یہ فیصلہ کیا تھا‘ بی جے پی نے مرکز میں اقتدار حاصل کرنے پر توجہہ مرکوز کئے ہوئے تھے جبکہ شیو سینا ریاست سطح پر حکومت بنانے کے تیاری میں تھی۔اچھی طرح سے کام چل رہا تھا’ مگر اب بی جے پی سب کچھ حاصل کرلینا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مرکز‘ ریاست‘ مجالس مقامی اوردیگر سب ‘‘۔ پچھلے پانچ سالوں کااگر جائزہ لیاجائے تو دیکھنے میں ائے گا کہ اگر شیوسینا علیحدہ جاتی ہے تو سب کچھ بہتر تھا’ پچھلے پچیس سالوں میں یہ ریاست کے سب سے بڑی او راہم پارٹی بن کر ابھری ہے۔چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس کی جانب سے صاف وشفاف انتظامیہ اور بدعنوانی سے پاک انتظامیہ پر ٹھاکرے جارحانہ انداز کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ‘ پہلے انہیں اپنی پارٹی کے لوگو ں کے اندر جھانکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’بی جے پی سے وابستہ تمام وزراء پر بدعنوانی ورشوت خوری کا الزام ہے۔شیوسینا کے کسی بھی وزیر پر بدعنوانی کا ایک داغ بھی نہیں ہے‘‘۔شفافیت کے مسلئے پر انہوں نے کہاکہ ’ مرکزی حکومت نے پچھلے ہفتہ اس بات کا اعلان کیاتھا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کاشمار ملک کی سب سے شفاف کارپوریشن میں ہوتا ہے‘ انہوں نے مزیدکہاکہ سینا نے اپنی شفافیت ظاہر کردی‘ مجالس مقامی کی اسٹاڈنگ کمیٹی کے تمام اہم اور بڑے فیصلے عہدیداروں کی موجودگی ‘ اپوزیشن او ریہا ں تک کے میڈیا کے سامنے لئے گئے ہیں۔
ٹھاکرے نے کہاکہ ’’ ہم نے اتنے اونچی شفافیت برتی ہے ۔ کیو ں نہیں بی جے پی ریاست اور مرکز میں اس طرح کے اقدامات اٹھاتی؟ اپوزیشن قائدین کابینہ موقف کے مزے لوٹ رہے ہیں’ تو کیا انہیں میڈیاکے ساتھ کابینہ کے اجلاس میں مدعو کرنے چاہئے‘‘۔انہوں نے پوچھا کہ ’’ جب ہر کام شفافیت کے اور میڈیاکو گواہ رکھ کرکیاگیا ہے ‘ توبی جے پی کس طرح شیوسینا کو رشوت اور بدعنوانی کا مجرم ٹھراتی ہے؟‘‘۔
بی جے پی کے ساتھ جنگ کے نئے موڑ کا کانگریس کو فائدہ ہونے کے خدشات کے متعلق پوچھنے پر ‘ ٹھاکرے نے کہاکہ اچھاکام کبھی نذر انداز نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ ’’ کانگریس کو فائدہ پہنچنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میں صرف ان کے اچھے کاموں کی تعریف کررہا تھا۔اندرا گاندھی نے پاکستان کو توڑ نے کی ہمت دیکھائی۔۔
بی جے پی نے سرحد پر سرجیکل حملو ں کے سوائے کچھ نہیں کیا ہے‘‘۔پچھلے 33مہینوں میں مودی حکومت کے کارناموں کے متعلق پوچھنے پر ٹھاکرے نے مسکراتی ہوئے کیاکہ ’’ کافی وقت تک وہ جھوٹ بول کر یہاں تک پہنچ گئے‘ ان کا یہی کارنامہ ہے!اور آنے والے 27مہینوں تک بھی وہ یہی کریں گے‘‘۔