ہر نئے ضلع کو کلکٹریٹ کی تعمیر کیلئے 1.5 کروڑ روپئے کی منظوری کا فیصلہ

35 ہزار آبادی کیلئے ایک منڈل کی ہدایت، اقلیتوں کیلئے کئی اسکیمات لیکن عمل آوری کا سسٹم نہیں، کے سی آر کا خطاب

حیدرآباد 6 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر راؤ نے نئے اضلاع میں دسہرہ سے محکمہ جات مال اور پولیس میں پہلے دن سے کام کاج کے آغاز کو یقینی بنانے کی کلکٹرس کو ہدایت دی۔ ہر منڈل میں آبادی کے تناسب کو 35 ہزار رکھنے کا مشورہ دیا۔ عوام کی سہولت کے لئے نئے اضلاع ، ریونیو ڈیویژنس اور منڈلس بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ عوام نے 75 نئے منڈلس بنانے کا مطالبہ کیا ہے جس میں 45 منڈلس کے لئے پہلے ہی مسودہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ محکمہ جات اور ملازمین کی تقسیم پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دی۔ چیف منسٹر نے آج ایم سی آر ایچ آر ڈی میں کلکٹرس کا اجلاس طلب کرتے ہوئے نئے اضلاع کی تشکیل کا جائزہ لیا جس میں ریاستی وزراء جگدیشور ریڈی، مہندر ریڈی، چیف سکریٹری راجیو شرما، ڈی جی پی انوراگ شرما کے علاوہ سینئر آئی اے ایس، آئی پی ایس آفیسرس، کلکٹرس اور ایس پیز نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے دسہرہ سے نئے اضلاع کے ساتھ ساتھ نئے منڈلس اور نئے ریونیو ڈیویژنس میں بھی کام کاج کے آغاز پر زور دیا۔ پہلے منڈلس پھر ریونیو ڈیویژنس تشکیل دینے کا مشورہ دیا۔ چیف منسٹر نے نئے اضلاع میں پہلے دن سے محکمہ جات مال اور پولیس کے کام کاج کا آغاز کرنے کی ہدایت دی۔ بعدازاں مختلف محکمہ جات کے آفس اور عہدیداروں کے تقررات کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے۔ ہر منڈل میں تحصیل آفس اور پولیس اسٹیشن کے قیام کو ضروری قرار دیا۔ چیف منسٹر نے مسودہ اعلامیہ پر عوام کی رائے اور اعتراضات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ضرورت کے مطابق تبدیلیوں کو قطعیت دینے کا مشورہ دیا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ایک خاندان کی گھر تبدیل کرتے وقت جو مسائل پیش آتے ہیں وہی مسائل نئے اضلاع کی تشکیل میں آئیں گے لہذا مسائل کی پہلے ہی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی عاجلانہ یکسوئی کی ہدایت دی۔ مسودہ اعلامیہ پر عوامی ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ عوام نے 75 نئے منڈلس بنانے کا مطالبہ کیا۔ حکومت کے جاری کردہ اعلامیہ میں 45 منڈلس کا احاطہ شامل ہے۔ باقی جن 30 منڈلس کا مطالبہ ہے۔ اس کا جائزہ لینے کا کلکٹرس کو مشورہ دیا۔ نئے منڈلس میں آبادی کا تناسب 35 ہزار سے زائد ہونے کا ہر اعتبار سے خیال رکھنے پر زور دیا۔ جنگلاتی علاقے، دور دراز کے علاقے اور قبائیلی (چنچو قبائیل) کے علاقوں کے لئے قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے قطعی فیصلہ کرنے کی ہدایت دی۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے اعلیٰ عہدیدار، کلکٹرس اور ایس پیز نے اپنی جانب سے تیار کردہ تجاویز چیف منسٹر کو پیش کیا۔ ملازمین کی تعداد میں اضافہ کرنے گھٹانے موجودہ ملازمین کی خدمات سے استفادہ کے ساتھ محکمہ جات کی کارکردگی پر عائد ہونے والے مزید بوجھ پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں شفاف نظم و نسق کی فراہمی، لاء اینڈ آرڈر کی برقراری کے علاوہ دوسرے اُمور کا جائزہ لیا گیا۔ ضلع رنگاریڈی میں ہارٹیکلچر ہے لہذا یہاں ہارٹیکلچر محکمہ کو توسیع دینے کی ہدایت دی۔ شہرحیدرآباد کے اطراف و اکناف صنعتوں کی تعداد زیادہ ہے لہذا حیدرآباد میں محکمہ صنعت کو توسیع دیتے ہوئے مستحکم بنانے کی ہدایت دی۔ ملازمین کی خدمات کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ میں 64 محکمہ جات ہیں ان میں ایسے کئی محکمہ جات ہیں جن کے کام ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ چند محکمہ جات کو ایک دوسرے میں ضم کرنے اور بعض محکمہ جات کے لئے ایک ہی آفیسر کا تقرر کرنے کی چیف منسٹر نے ہدایت دی۔ متوسط اور بڑی آبپاشی محکمہ جات کے لئے ہر ضلع میں ایک آفیسر، زراعت، ہارٹیکلچر، سیریکلچر محکمہ جات کے لئے ایک عہدیدار کا ہی تقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تعلیم کے معاملہ میں تمام محکمہ جات کے لئے ایک ہی آفیسر، محکمہ بہبود کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ چھوٹے اضلاع کی تشکیل سے ترقی اور فلاحی اسکیمات کی عمل آوری میں آسانی ہوگی اور عوام کو فائدہ ہوگا۔ بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر کنٹرول ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ اُن تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے چھوٹے اضلاع تشکیل دیئے جارہے ہیں۔ آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل سے تلنگانہ میں سبز انقلاب آئے گا۔ مچھلیوں کی افزائش میں اضافہ ہوگا۔ اقلیتوں کی ترقی اور بہبود کے لئے حکومت کی جانب سے برے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ تاہم اسکیمات کی عمل آوری کے لئے سسٹم نہیں ہے۔ نئے اضلاع میں کلکٹرس آفس کے قیام کے لئے ایک کروڑ اور پولیس اسٹیشنس کے قیام کے لئے 50 لاکھ منظور کرنے کا اعلان کیا۔