ہجوم کی بربریت کا شکار افتخار عالم نے کہاکہ’’ مجھ پر حملہ کرنے والوں کو معلوم تھا میں بے قصور ہوں‘‘

نئی دہلی:سرائے کالے خان میں میوشیوں کی چوری کے شک میں ہجوم کے ہاتھوں مبینہ طور پر شکار نوجوان نے دعوی کیا کہ’’ کچھ حملہ آور جومیرے جان پہچان کہ ہیں اور مجھ اور حملہ کررہے تھے جبکہ انہیں معلوم تھا میں بے قصور ہوں‘‘۔

افتخار عالم جس کی عمر 22سال بتائی گئی ہے کہ میٹرو کنسٹرکشن میں میکانیکل اسٹنٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں‘ جب وہ ساتھی کے ہمراہ اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے تب جمعہ کے روز 1:30کے قریب یہ واقعہ پیش آیاتھا۔مسٹر عالم نے کہاکہ ’’ ہم یس یو وی گاڑی میں گھر کی طرف جارہے تھے جب ہمار ی گاڑی کے راستے میں کنکریٹ میکسر ٹریک آگیا۔ڈرائیور نے مجھ سے نیچے اترنے کو کہا تاکہ راستے صاف کردیاجائے ‘ میں نے اس بات کو مان لی اورکچھ فاصلے پر ہی پہنچا تھا کہ اٹھ سے دس لڑکے ہمارے اطراف میں جمع ہوگئے اور مجھ پر بھینس چرانے کا الزام لگانے کی کوشش کی‘‘۔ عالم نے مزیدبتایا کہ ’’ میرا ڈرائیور ڈر کر دور چلا گیا۔ مذکورہ لڑکیو ں نے مجھے مبینہ طور پر گھسیٹ کر قریب کے گاؤں میں لے گئے ‘ جہاں پر مجھ کو باندھ کر میرے ساتھ مارپیٹ کی گئی‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ حملہ آواروں میں دوسرا اور نیرج ‘ جو عموماً میرے بھائی کی پان شاپ پر آتے ہیں اور مجھے اچھی طرح جانتے ہیں۔ مگر وہ میری گذارش کو درکنار کرتے ہوئے مجھے بیہوش کے عالم میں جانے تک پیٹتے رہے‘‘۔عالم کا کہنا ہے کہ ’’ حملہ آوروں نے اس کے بعد پولیس طلب کیااور پولیس کی آمد کے بعد ہی میرے ہاتھ پیرکھولے‘‘۔ عالم نے کہاکہ ’’ مجھے پولیس پوسٹ لے جایاگیا تھااور میرا دوست سندیپ وہاں پہنچا اور مجھ کو تھپڑ رسید کی ۔ اس نے ایسا اس لئے کیونکہ پولیس مویشیوں کی چوری کا الزام اس پر نہیں لگاسکتے لہذا ڈیزل چوری کے الزامات میں اس کو ماخوذ کردیگی‘‘۔

عالم نے کہاکہ ’’ اس نے مجھے تمانچہ رسید کرتے ہوئے اس بات پر زوردیا کہ ڈیزل چوری کی بات کو میں قبول کرلوں۔ کسی کے لئے بھی میں وہ الزام اپنے سر کیوں لو ں جو میں نے کیاہی نہیں؟میں چور نہیں ہوں۔ میں آرام سے اپنے گھر جارہاتھا‘‘۔سن لائٹ کالونی پولیس اسٹیشن میں سیکشن 323‘341‘اور34ائی پی سی کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیا ہے