نئی دہلی : قومی راجدھانی دہلی میں ہجومی تشدد کا ایک واقعہ پیش آیا ۔مالویہ نگر کے بیگم پور گاؤں میں واقع جامعہ فریدیہ مسجد سرائے شاہ جی میں جمعرات کا دن ہونے کی وجہ سے طلبہ میدان میں کھیل رہے تھے۔ اچانک وہاں کچھ شر پسند لوگ آئے اور کھیلتے ہوئے معصوم لڑکوں کو مارنا پیٹنا شروع کردیا ۔ یہ لوگ بچوں کو بے دردی سے ماررہے تھے۔ اسی تشدد میں ایک آٹھ سالہ محمد عظیم کی موت واقع ہو گئی ۔ عینی شاہدین کے مطابق شر پسندوں نے محمد عظیم کی گردن مروڑ کر انہیں ایک موٹر سیکل پر پھینک دیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی ۔ عظیم میوات کا رہنے والا تھا ۔ اسے فوراً اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا ۔ پولیس اس معاملہ کو نیا رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مدرسہ کے بچے آپس میں لڑرہے تھے ۔ جس کے نتیجہ میں محمد عظیم کی موت ہوگئی ۔ مدرسہ کے ایک طالب علم نے بتایا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے بلکہ ایک منظم سازش کے تحت کیاگیا ۔طالب علم نے بتا یا کہ اس سے قبل بھی اکثریتی فرقہ کے لوگوں نے مدرسہ کے تعلق سے کئی بار جھگڑا کیا ۔
اکثریتی فرقہ کے بعض شر پسند لوگ چاہتے ہیں کہ یہ مدرسہ یہاں برخاست ہوجائے ۔ مدرسہ کے مہتمم مولانا علی جوہر نے بتایا کہ پولیس غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔بچہ کو سازش کے تحت مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے اکثریتی فرقہ کے چند شر پسند عناصر اس سے قبل بھی کئی بار حملہ کرچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات ہونے کی وجہ سے طلبہ مدرسہ کے باہر میدان میں کھیل رہے تھے ۔اسی دوران ان طلبہ پر حملہ کیا گیا ہے۔
اس حملہ میں دیگر طلبہ کو بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مقتول کی نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیاگیا ہے۔اس معاملہ میں تاحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔