ہائی کورٹ نے صرف دیڑھ ماہ کیلئے دھرنا چوک پر احتجاج کرنے کی اجازت دی ،یہاں اسپتال کی اجازت دینے کیلئے تمہیں کس نے کہا تھا ؟ کورٹ کا سوال 

حیدرآباد : حیدرآباد ہائی کورٹ نے دھرنا پارک واقع اندرا پارک پر صرف چھ ہفتہ یعنی دیڑھ ماہ تک کیلئے احتجاج کرنے کی اجازت دی ہے ۔ہائی کورٹ نے تلنگانہ پولیس کو یہ حکم دیا کہ صرف چھ ہفتوں کیلئے دھرنا چوک پر احتجاج ، جلوس اور ریلی کی اجازت دیں ۔ چیف جسٹس تھوٹالی بی رادھا کرشنا اور وی بھٹ کی بنچ نے کہا کہ احتجاج جمہوریت کا ایک حصہ ہے ۔ جمہوری انداز میں احتجاج کرنے سے روکنا ہندوستان کی جمہوریت کے لئے خطرہ ہے ۔

بنچ نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں عوام کی آواز کو نہیں دبانا چاہئے ۔ ہر ایک کواپنی بات کہنے کی آزادی ہے ۔ہر کوئی اپنی بات کہہ سکتا ہے ۔ دھرنا چوک پر احتجاج بلند کرنے سے روکنے پر کانگریس لیڈر وی ہنمنت راؤ اور سی پی آئی کے لیڈر وینکٹ ریڈی نے مفاد عامہ کے تحت ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کیا تھا ۔ حکومت کے فریق ایس شرت کمار نے کہا کہ حکومت نے دھرنا چوک واقع اندرا پارک سے منتقل کر کے سرور نگر منتقل کیا ہے ۔ کیونکہ اندرا پارک کے قریب رہائشی علاقہ ہے ۔

اور عوام کو اس سے تکلیف ہورہی ہے۔ اور عوام نے اس کے متعلق کئی بار شکایتیں بھی کی تھیں ۔ان شکایتوں کے پیش نظر دھرناچوک کا تبادلہ کیاگیا۔ اور اس علاقہ میں احتجاج کے سبب یہاں صوتی آلودگی اور ٹرافک جام کا مسئلہ ہورہا تھا ۔جس سے یہاں قریبی اسپتال میں مریضوں کو بھی تکلیف لاحق ہورہی تھی ۔ شرت کمار کے اس جواب پر جسٹس رادھا کرشنا نے شدید غصہ کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ تمہیں کس نے کہاتھا کہ دھرنا چوک کے قریب اسپتال کی اجازت دیں ؟

کس نے تمہیں کہا تھا کہ دھرنا چوک کے قریب تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو شائد پتہ نہیں ہوگا کہ چیف جسٹس کی رہائش کہا ں ہیں لیکن عوام کو یہ ضرور پتہ ہے کہ دھرنا چوک کہا ہیں ۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر میں اپنے گھر جانے کیلئے کار منگوائی تو مجھے ڈرائیور کو میرے گھر کا پتہ سمجھانا پڑے گا وہی اگر میں نے دھرنا چوک جانے کیلئے کار منگوائی تو مجھے ڈرائیور کو کچھ بتانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ خود وہاں تک پہنچائے گا ۔