نئی دہلی : پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سنٹر فار ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ تنظیم کے ذمہ داروں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن بل نہیں بلکہ سیدھے طور پر تعلیمی اداروں پر حملہ ہے ۔جہاں ایک جانب سنٹر فار ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ تنظیم کے ذمہ داروں پریس کانفرنس کرکے صحافیوں کے سامنے اپنی بات رکھی ہے وہیں دوسری جانب مختلف طلبہ تنظیموں کے کارکنان نے شاستری بھون کے سامنے مظاہرہ کیا ۔
پریس کانفرنس اس کمیشن کی مخالفت کی اور کہا کہ اس بل کے آنے سے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کی کوئی حیثیت نہیں رہ جائے گی ۔حالانکہ اس ادارہ کا قیام ہوا ہی اسلئے تھا تا کہ یونیورسٹیاں سیدھے طو ر پر مرکزی حکومت کے ما تحت نہ رہیں ۔تنظیموں کے ذمہ داران کا بھی کہنا تھا کہ بھارت سرکار کھلے طور پر غریب بچوں کو اعلی تعلیم حاصل کرنے سے روکنے اورسرمایہ کاروں کے ہاتھو ں میں تعلیمی ادارے دئے جانے کی سازش کررہی ہے ۔ا سکی پہلی کوشش ہے کہ غریبوں کے بچے صرف مزدوری ہی کریں او رامیروں کے بچے ہی اعلی تعلیم حاصل کرسکیں ۔آل انڈیا فورم فار رائٹ ٹو ایجوکیشن کی پروفیسر مدھو پرساد نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ا س بل کو لا کریو سی جی کو ختم کردیا جائیگا ۔۔اورہائر ایجوکیشن کے نام پر ایم ایچ آر ڈی کو یہ ذمہ داری دی جائے گی ۔لیکن پیسہ کون دے گا یہ مرکزی حکومت نہیں بتارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی کو پرائیوٹ سیکٹر کو دیئے جانے کی حکومت کی تیاری ہے ۔جس کی ہم مخالفت کرتے ہیں ۔یہ حکومت ہر انسٹی ٹیوشن برباد کرنے پر آمادہ ہے ۔پروفیسر مدھو نے کہا کہ آٹو نومی کا مطلب سرمایہ کاری کرنا نہیں ہے بلکہ آٹو نومی کا مطلب تعلیم یافتہ دانشور کھڑے کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں میں مداخلت کرکے اس میں تبدیلیاں کررہی ہے ۔اب ایک نیا ہائر ایجوکیشن بل لاکر یہ یو جی سی کو برباد کر نا چاہتی ہے ۔
اسی دوران سابق صدر جمہوریہ رادھا کرشنن نے بھی ہائر ایجوکیشن بل کی مذمت کی ہے ۔