گوری کا قتل’مذہب کو بچانے کے لئے‘پرشورام واگھماری کا اقبالیہ بیان

بنگلورو۔ گوری لنکیش قتل کیس میں گرفتاری چھٹے مشتبہ شخص پرشورام واگھماری نے مبینہ طور قتل کا اعتراف کیاہے۔ قتل کیس کی تحقیقات کررہی ایس ائی ٹی ٹیم نے واگھماری کی تحویل میں 12جون تک توسیع مانگی تھی جس کے بعد یہ بیان سامنے آیاہے

ٹائمز آف انڈیا میں شائع خبر کے مطابق‘ مذکورہ 26سالہ ملزم نے دعوی کیا ہے کہ وہ جس فرد کو قتل کررہے اس سے واقف نہیں تھا‘ مذکورہ خبر میں ذرائع کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ واگھماری نے ایس ائی ٹی کے سامنے اس بات کا اعتراف کیاہے کہ’’مجھے2017مئی میں بتایاگیا ‘ مذہب کی حفاظت کے لئے کسی کو قتل کرنا ہے۔ میں راضی ہوگیا ۔ میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کون تھی۔ اب مجھے احساس ہورہا ہے کہ مجھے اس عورت کو قتل نہیں کرنا چاہئے تھا‘‘۔

واگھماری شری رام سینا کا سرگرم کارکن ہے‘ مبینہ طور پر اس جرم کے ارتکاب کے لئے اس کی ذہن سازی کی گئی تھی‘ مذکورہ انکشافات کے بعد پولیس اس گھناؤنے جرم میں کسی ہندوتوا تنظیم کے شامل ہونے یا راست تعلق رکھنے کی اب جانچ کررہی ہے۔

پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس افیسر نے بتایا کہ وجئے پور ضلع کے سری رام سینا صدر راکیش مٹھ کو پوچھ تاچھ کے لئے پولیس نے سمن جاری کیاہے۔افیسر کا کہنا ہے کہ ایس ائی ٹی یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ مٹھ راست طور پر لنکیش کے قتل میں ملوث تو نہیں یا پھر اس نے اس کام کو انجام دینے کے لئے واگھماری کی ذہن سازی تو نہیں کی ہے۔

مٹھ او رواگھماری مبینہ طور پر اپنے آبائی ٹاؤن ضلع وجئے پوری کے سندگھی کے تحصلیدار دفتر کے باہر 2012جنوری کے دوران پاکستانی پرچم لہرانے کے کیس میں ملوث ہیں۔ درایں اثناء سری رام سینا اسی دوران اس واقعہ سے خود کو دور رکھتے ہوئے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ تنظیم سے واگھماری کو کوئی تعلق نہیں ہے۔

سینا کے سربراہ نے کہاکہ پاکستانی جھنڈے کا واقعہ منظرعام پر آنے سے قبل تک واگھماری سری رام سینا کا رکن تھا۔ تاہم انہو ں نے کہاکہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ واگھماری رام سینا کا نہیں بلکہ آر ایس ایس کا رکن ہے۔

موتلک نے کہاکہ ’’ میرے پاس آر ایس ایس یونیفارم پہنے ہوئے اس کی ایک تصوئیر ہے۔ میں نے اسی وقت کہاتھا کہ وہ آرایس ایس کا کارکن ہے ‘ رام سینا کا نہیں‘‘۔

درایں اثناء واگھماری کے اعتراف جرم کی خبر منظرعام پر آنے کے بعد گوری کی بہن کویتا نے سی این این نیو ز18سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’لوگ کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں اور ہراساں کررہے ہیں۔

ہمیں معلوم ہے کہ ان کو کیوں قتل کیاگیا۔ کافی شواہد موجود ہیں۔ کس طرح واگھماری اپنے مذہب کی حفاظت کے لئے میری بہن کا قتل کرسکتا ہے؟‘‘۔تاہم کرناٹک کے ہوم منسٹر جی پرمیشوار نے اس بات کی توثیق سے انکار کیا۔

انہوں نے کہاکہ ’’ بہت ساری باتیں گوری لنکیش کے قتل کے ضمن میں سامنے ائی ہیں۔مگر اس وقت میں کسی بات کا بھی انکشاف نہیں کرسکتا‘‘۔وہیں انہوں نے کہاکہ کسی بات کا بھی تبصرہ تحقیقات میں خلل ڈال سکتا ہے۔

درایں اثناء ایک سینئر پولیس افیسر نے پی ٹی ائی سے کہاہے کہ لنکیش کے قتل میں ملوث گینگ کا ایک وسیع نٹ ورک ہے جو پانچ ریاستوں اور ساٹھ لوگوں میں پھیلا ہوا ہے۔

ایس ائی ٹی عہدیداروں کا کہنا ہے لنکیش کے قتل میں جس ہتھیار کا استعمال کیاگیا تھا وہی اسی طرح کا ہتھیار گویند پنساری اور ایم ایم کلبورگی کے قتل میں بھی استعمال ہوا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ اس منظم گینگ کو ان کے کسی خفیہ تنظیم سے ایک مخصوص نام دیاجاتا ہے۔

اس بات کا بھی دعوی کیاجارہا ہے کہ اس گینگ کو ہندو دائیں بازوگروپس کی شکل میں تشکیل دیاگیا ہے جس کے ساٹھ ممبرس ہیں اوروہ کم سے کم پانچ ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں مگر ان کے نام نہیں ہیں۔ عہدیدار نے کہاکہ’’ ہمیں معلوم ہے کہ اس گینگ کا نٹ ورک مدھیہ پردیش‘ گجرات‘ مہارشٹرا ‘ گوا او رکرناٹک تک پھیلاہواہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سخت ہندوتو ا ذہن کے لوگوں کو لے کر گینگ تیار کی گئی گئی ‘ جیسے مہارشٹرا کی ہندو جاگرتی سمیتی او رسناتھن سنستھا ‘ یہ تنظیم راست طور پر قتل کی وارداتوں کو انجام نہیں دیتی۔

دونوں تنظیموں نے لنکیش‘ پنسارے او رکلبورگی کے قتل میں ملوث ہونے سے صاف طور پر انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ گوری لنکیش کا ستمبر5کے روز گھر واپسی کے دوران گھر کی گیٹ پر گولی مار کر قتل کردیاگیا تھا۔

اس قتل سے ملک بھر میں برہمی کا ماحول پیدا ہوگیاتھا۔ قتل کی تحقیقات کے لئے ریاستی حکومت نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم( ایس ائی ٹی) کی تشکیل عمل میں لائی تھی۔ اس ٹیم کی نگرانی ائی جی بی کے سنگھ کررہے ہیں جس نے چھ لوگوں کو اب تک گرفتار کیاہے جس کی شناخت کے ٹی نوین کمار‘ سجیت کمار‘ امور کالے‘ منوہر ایڈوی‘ امیت دیگوی کار اور پرشورام واگھماری کے طور پر ہوئی ہے