نئی دہلی۔ مہارشٹرا پولیس کی جانب سے پانچ جہدکاروں کی ماؤسٹوں سے مبینہ روابط کے الزام میں گرفتاری کے ایک ہفتہ بعد قومی انسانی حقوق کمیشن ( این ایچ آر سی) چیرپرسن ایچ ایل دتو نے کہاکہ مختلف تنظیمو ں او راداروں کی جانب سے کمیشن کو مکتوب ملے ہیں کہ گرفتاریوں کے معاملے میں مداخلت کی جائے ‘ اور اگر گرفتاریوں پر شواہد پیش نہیں کئے گئے تو یہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
ٹی او ائی سے خصوصی بات چیت کے دوران دتو نے کہاکہ ’’ ہم نہیں جانتے کے جہدکارو ں کے خلاف کیاثبوت ہیں۔
مگر ان کے پاس کچھ نہیں ہے ‘ تو پھر یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوگی‘‘۔گرفتاریوں کے متعلق دتو کے نظریہ پر سوال کرنے پر انہوں نے کہاکہ ’’ جہاں کہیں پر بھی ہیومن رائٹس محافظین کے ساتھ نازیباسلوک کیاجاتا ہے وہا ں پر ہم کھڑے ہوتے ہیں۔
ہم نے ہمیشہ حکومت او ر پولیس سے کہا ہے کہ کاروائی کی وجوہات بتائیں۔ ہم نے مہارشٹرا پولیس سے بھی ایسا ہی کہا ہے مگر اب تک کوئی سنوائی نہیں کی گئی ہے‘‘۔
این ایچ آر سی نے 29اگست کے روز سوموٹو اختیار کرتے ہوئے مہارشٹرا حکومت او ر پولیس کے متعلق نوٹس جاری کی ہے۔
انہوں نے مانا ہے کہ پولیس منتظمین نے سدھا بھردواج‘ گوتم نولاکھا‘ ورون گونزالولیس‘ارون فریرا‘ اور ورا ورا راؤ کی گرفتاری کے دوران جو طریقہ کار اپنا یا تھا وہ درست نہیں تھا۔