گاؤ رکھشکوں کے تشدد کیخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ، جلد اعلان متوقع

’’ہجومی تشدد بہرحال ایک جرم، واقعات کا انسداد ریاستوں کی ذمہ داری، تفصیلی حکم جاری کریں گے، سماعت برخاست ،فیصلہ محفوظ‘‘: بنچ کا اعلان
نئی دہلی 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں ہجومی تشدد میں کسی شخص کو ہلاک کرنے کے واقعات کو ایک جرم قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ محض امن و قانون کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس قسم کے واقعات کو روکنے کی ذمہ داری ریاستوں پر عائد کرتے ہوئے واضح کیاکہ کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتا۔ عدالت عظمیٰ نے ہجومی تشدد کے واقعات کا سخت نوٹ لیا تاہم کہاکہ اس کو کسی مخصوص مقصد تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ ملک میں اس قسم کے پرتشدد واقعات کو روکنے رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کردیا۔ مہاتما گاندھی کے پوتے تشار گاندھی کی پیروی کرتے ہوئے ممتاز وکیل اندراجئے سنگھ نے دوران سماعت کہاکہ تمام اضلاع میں نوڈل آفیسرس مقرر کرنے ریاستوں کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے باوجود گاؤ رکھشکلوں کے ہاتھوں افراد کو مارپیٹ کر ہلاک کرنے کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ چیف جسٹس دیپک مصرا، جسٹس اے ایم کھانویلکر، جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ پر مشتمل ایک بنچ نے ’’اس درخواست پر ہم اس ضمن میں واضح اور تفصیلی حکم جاری کریں گے۔ سماعت ختم کی جاتی ہے اور فیصلہ محفوظ کیا جاتا ہے‘‘۔ اندراجئے سنگھ نے بنچ سے کہا تھا کہ دہلی سے صرف 60 کیلو میٹر دوری پر ہجومی تشدد میں انسان کی ہلاکت کا واقعہ پیش آتا ہے‘‘ جس پر بنچ نے کہاکہ ’’کوئی بھی قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتا‘‘۔ اندرا جئے سنگھ نے کہاکہ ایسے واقعات امن و قانون کی تعریف و تشریح تک محدود نہیں رہے جس پر بنچ نے کہاکہ ’’یہ محض امن و قانون کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ جرم ہے اور ایسے واقعات سے نمٹنے میں ریاستوں کو مزید ذمہ دار ہونا چاہئے۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پی ایس نرسمہا نے کہاکہ مرکزی حکومت اس صورتحال سے باخبر ہے اور اس سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے جس پر اندرا جئے سنگھ نے کہاکہ مرکزی حکومت محض مشاورتی نوٹ کی اجرائی کے ذریعہ اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہوسکتی بلکہ اس کو مشاورتی نوٹ پر مخلصانہ جذبہ کے ساتھ عمل بھی کرنا چاہئے۔ کانگریس لیڈر تحسین پونا والا کی طرف سے پیروی کرتے ہوئے ایک سینئر وکیل سنجے ہیگڈے نے ہجومی تشدد سے نمٹنے، متعدد اقدامات تجویز کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ہجومی تشدد میں انسان کی ہلاکتوں کے واقعات کو روکنے کے لئے عدالت عظمیٰ کی طرف سے رہنمایانہ خطوط جاری کرنا چاہئے۔ اندرا جئے سنگھ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی پر زور دیا۔ انھوں نے کہاکہ مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر کسی شخص کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جس پر بنچ نے کہاکہ ’’ہجومی تشدد کا نشانہ کوئی بھی ہوسکتا ہے اور اس کو کسی مخصوص مذہب یا ذات پات سے مربوط نہیں کیا جاسکتا‘‘۔جسٹس مشرا نے کہاکہ ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی وارداتیں اپنے یہاں نہ ہونے دیں۔ گاؤ رکھشکوں کے ذریعہ تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے عدالت تفصیلی ہدایت جاری کرے گی۔ سماعت کے دوران عرضی گذاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے بنچ کو بتایا کہ اب تو سماج دشمن عناصر کا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ وہ گائے سے آگے بڑھ کر بچہ چوری کا الزام لگاکر خود ہی قانون ہاتھ میں لے کر لوگوں کو مار رہے ہیں۔ مہاراشٹرا میں ایسے واقعات ہوئے ہیں۔