گاؤرکشکوں کا کہنا ہے کہ پولیس تحویل میں موت ہوئی ہے‘ راجستھان پولیس نے الزامات سے کیاانکار

الور /میوات۔ راجستھان کے الور ضلع میں میوات کے متوطن راکبھر خان کے قتل واقعہ میں اس وقت موڑ پیدا ہوگیا جب گاؤ رکشکوں نے مبینہ طور پر یہ کہاکہ متاثرہ شخص کی موت ہجومی کے ہاتھوں قتل سے نہیں بلکہ پولیس تحویل میں ہوئی ہے ‘تاہم پولیس نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ وشوا ہندو پریشد سے تعلق رکھنے والے ایک خودساختہ گاؤ رکشک ناول کشور شرما کے ذریعہ ہفتہ کے روز14:41کو الور پولیس کو یہ جانکاری ملی۔

پولی سکی ایک ٹیم لالہ وانڈی الواڈر روٹ پر واقع فارم پر رام گڑھ پولیس کی ایک ٹیم پہنچی۔پولیس اس کی تلاشی ٹیم کا حصہ رہے ایک پولیس افیسر نے بتایا کہ ’’ ہم نے ٹارچوں کا استعمال کرتے ہوئے تلاش کوجاری رکھا تھا مگر راکھبر تک اس کی کراہٹ کی آواز سے پہنچے۔

ہمیں وہ ایک عبوری سڑک کے قریب میں ملا جو فارم کے راستے پر ہے‘ وہ پوری طرح کیچڑ میں لپٹا ہوا تھا۔ ہم اس کو چہرہ بھی دیکھنے سے قاصر تھے‘‘۔

تاہم شرما نے کہاکہ ہوسکتا ہے راکھبر کو گاؤ رکشوں نے پیٹا ’’ مگر بے رحمی سے نہیں‘‘۔ اس نے مبینہ طور پر کہاکہ راکھبر کواسپتال لے جانے سے پہلے لالہ وانڈی سے رام گڑھ پولیس اسٹیشن لایاگیاتھا۔

اس نے مزیدکہاکہ پولیس کانسٹبل راستہ بھر اس کو لات مارنے کے علاوہ اس کے ساتھ بدسلوکی کی جارہی تھی۔ شرما نے دعوی کیا ہے کہ لالہ وانڈی کے لوگ اس بات کے گواہ ہے کہ راکھبر کی صفائی کے دوران اسکو پولیس جوان پیٹ رہے تھے

۔ شرما نے کہاکہ پولیس کو جانکاری دینے کے وہ پولیس کے اے ایس ائی موہن سنگھ کے کہنے پر مقام واقع کی نشاندہی کے لئے پولیس کی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں تک گیاتھا۔

شرما کے کوراکھبر کے متعلق اس کیس میں تین کے منجملہ گرفتار شدہ دو لوگ دھرمیندر یادواور پرم جیت سنگھ سے فون پر جانکاری ملی تھی۔جس کے اندرون دومنٹ میں نے پولیس کو فون کیاتھا۔ شرما نے دعوی کیا کہ جب وہ موقع پر 1بجے کے قریب پہنچاتو راکھبرکچھ ناتوان لگ رہا تھا مگر وہ بات برابر کررہا تھا۔ اس نے کہاکہ ’’ وہ پیروں میں درد کی شکایت کررہا تھااور اس کی وجہہ سے جیپ میں بیٹھنے میں اس کو مشکل پیش آرہی تھی‘‘۔

اس نے مزیدکہاکہ موقع سے گرفتا ر کئے گئے یادو نے راکھبر کے لئے شرٹ بھی لایاتھا۔وی ایچ پی کارکن نے دعوی کیا ہے کہ وہ لالہ وانڈی سے رام گڑھ پولی ساسٹیشن واپس آنے کے بعد کچھ کانسٹبل کے ساتھ گائیوں کو گاؤ شالہ لے جانے کے لئے روانہ ہوگیا۔

اس نے اپنے دعوی میں کہاکہ راکھبیر پولیس جیب میں سے اترکر پولیس اسٹیشن تک چلتا ہوا گیا۔اس نے دعوی کیا کہ ’’ جب وہ واپس آیا تو راکبھر مرچکا تھا۔ دونوجوان جنھیں پولیس نے گرفتار کیا تھا وہ دراصل گائیوں کو گاؤ شالہ لے کر جارہے تھے مگر پولیس نے کیس میں پھنسادیا‘‘۔

ایک او رگاؤ رکشک نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ’’ پولیس والوں نے تین گھنٹوں تک راکھبر کے ساتھ کیاکیا؟گاؤ رکشکوں نے اس کو نہیں مارا ہے‘ اس کی موت پولیس تحویل میں ہوئی ہے‘‘۔ اسی طرح کے الزامات ایک مقامی سیاست داں ممان خان نے بھی لگائی ۔

اتوا رکے روز کول گاؤں میں پولیس کو متعین کردیاگیا تھا۔ مختلف شعبہ حیات سے متاثرہ خاندان کو اٹھ لاکھ روپئے کی امداد کو بھروسہ دلایاگیا ہے۔ مگر پولیس تحویل میں راکھبر کی موت کی خبر کے گاؤں غم اورغصہ میں ہے