رانچی : جھارکھنڈکی ایک عدالت نے جمعہ کو گؤ رکھشا کے نام پر ایک مسلمان علیم الدین انصاری کو پیٹ پیٹ کر ماردئے جانے کے معاملہ میں بی جے پی کے ایک لیڈر سمیت ۱۱ ؍ ملزمین کو قصور وار قرار دیاہے۔
ملک میں پہلی بار ایسا ہوا کہ جو گؤ رکھشک کے نام پر تشددکے معاملہ میں ملزمین کو قصوروار قرار دیاگیاہے۔اس سلسلہ میں فیصلہ کا اعلان ۲۰ ؍ مارچ کو کیا جائے گا۔بی جے پی لیڈر سمیت ۱۱ ملزمین کو تعزیرات ہند کی دفعہ ۳۰۲ کے تحت قصوروار قرار دیا گیاہے۔
ملزمین کے خلاف دفعہ ۱۲۰ ؍ بھی ثابت ہو ئی ہے۔عدالت نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ علیم الدین انصاری کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کئے جانے کاواقعہ منصوبہ بند تھا۔وکیل دفاع نے اس فیصلہ کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ علیم الدین انصاری نام کے ایک تاجر کو رام گڑھ میں ۲۹ ؍ جون ۲۰۱۷ کو گائے کاگوشت لیجانے کا الزام لگا کر پیٹ پیٹ کر مار دیاگیا تھا۔
مزے کی بات ہے کہ جس دن انصاری پر یہ حملہ ہوااسی دن وزیر اعظم نریندر مودی گائے اور گؤ رکھشکوں کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کرر ہے تھے ۔
علیم الدین انصاری کے ہجومی تشدد میں بری طرح زخمی ہوجانے کے بعد انہیں اسپتال لیجایا گیا تاہم انہوں نے دم توڑدیا ۔
قاتل ہجوم نے انکی گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔یہ واقعہ رام گڑھ کے شہر بازار ٹانڈ علاقہ میں پیش آیا جس کے بعد ضلع میں تناؤکے مد نظر سکیوریٹی اہلکاروں کا تعینات کیاگیا او رحکم امتناع بھی عائد کیا گیا تھا۔پولیس نے اس معاملہ میں ایک مقامی بی جے پی لیڈر نتیہ نند مہتو سمیت دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔
او رایک شخص نے عدالت میں خود سپردگی کی تھی۔انصاری کی بیوہ مریم خاتون نے میڈیاسے کہا کہ بجرنگ دل کے لوگ ان کے شوہر کی موت کے لئے ذمہ دار ہیں ۔علیم انصاری کے معاملہ میں گواہی دینے آئے ان کے بھائی کی اہلیہ بھی عدالت کے باہر مشکوک حادثہ میں ہلاک ہوگئی تھیں ۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق علیم انصاری کے بھائی جلیل انصاری عدالت میں گواہی دینے آئے تھے لیکن شناختی کارڈ لانا بھول گئے تھے۔
جس کے بعد انہوں نے اپنی اہلیہ زلیخا او ربیٹے شہزاد کو شناختی کارڈ لانے بھیجا تھالیکن راستہ میں ایک نا معلوم بائک نے انہیں ٹکر دیدی اس سے زلیخا کی موت ہوگئی ۔