تلنگانہ کیلئے قربانیاں دینے والوں کے خوابوں کو پورا کرنے کا عہد۔ آرمور میں جلسہ سے صدر کانگریس کا خطاب
نظام آباد؍ آرمور 29؍ نومبر( سیاست نیوز ) صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج متحدہ ضلع نظام آباد کے کانگریس امیدواروں کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ سے ٹی آرایس اور راجستھان ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور مرکز سے بی جے پی کو بے دخل کرنا ناگزیر قرار دیا ۔ راہول گاندھی نے آرمور کے جلسہ میں کہا کہ 5 سال قبل چیف منسٹر چندر شیکھر رائو نے آبی سہولتوں کی فراہمی ، ملازمتوں اور فنڈس کی فراہمی کا اعلان کرکے اقتدار حاصل کیا لیکن سب سے انحراف کرلیا اور مرکز میں بی جے پی کا ساتھ دیتے ہوئے نریندر مودی کی ہمیشہ تائید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آرایس میں ایک اور ایس کا اضافہ کرکے راشٹر یہ سیوم سیوک سے تعبیر کیا اور کے سی آر کا مطلب کھائو کمیشن رائو ہے ۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے شکست پر آرام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سچ بات کہی ہے کیونکہ کے سی آر کو آرام کی ضرورت ہے ۔
چندرشیکھر رائو نے ہمیشہ نریندر مودی کی مدد کی ہے ۔ نوٹ بندی کی تائید کرنے کے علاوہ صدر جمہوریہ ، نائب صدر جمہوریہ اور جی ایس ٹی میں مودی کی تائید کی ۔ کے سی آر کا مقصد یہ ہے کہ تلنگانہ میں ہمیشہ ان کی خاندانی حکمرانی رہے اور دہلی میں مودی کی حکومت رہے ۔ لہذا انہیں بے دخل کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو قرضوں کے بوجھ تلے روند دیا ہے ۔ تلنگانہ جس وقت قائم ہوا تھا اس وقت 17 ہزار کروڑ روپئے کا فاضل بجٹ تھا اور ساڑھے چار سال میں ہر شخص پر ڈھائی لاکھ روپئے کا قرض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ہر پروگرام کو ری ڈیزائن کرکے لاگت میں اضافہ کردیا گیا ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ تلنگانہ میں 10 لاکھ بیڑی مزدور ہیں اور آج ان سے ملاقات کی تھی اور جی ایس ٹی کے بعد بیڑی صنعت پر 28 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے جس کی وجہ سے بیڑی مزدور روزگار سے محروم ہوگئے ہیں ۔ کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد جی ایس ٹی میں نرمی لائیگی ۔ خلیج متاثرین کی باز آبادکاری کیلئے 5 ہزار کروڑ سے بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۔ انہوں نے مقامی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر اس علاقہ کے کسانوں کو ہلدی بورڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اس سے انحراف کرلیا ۔ کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد ہلدی بورڈ کا قیام عمل میں لانے کے علاوہ دھان کی اقل ترین قیمت کی ادائیگی اور کپاس پر 10 ہزار روپئے اور ہلدی پر 10 ہزار روپئے ادا کیا جائیگا۔ چندر شیکھر رائو نے تلنگانہ کے 22 لاکھ افراد کو ڈبل بیڈ روم کی تعمیر کا اعلان کیا تھا لیکن 5 ہزار افراد کو بھی ڈبل بیڈ روم تعمیر نہیں کیا گیا عوام کو ڈبل بیڈ روم تو تعمیر نہیں کیا گیا لیکن خود 300 کروڑ روپئے سے عالیشان محل تعمیر کرلیا ۔ اسی طرح ایس سی طبقہ کو 3 ایکر اراضی فراہم کرنے کا اعلان کرکے انحراف کرلیا ۔ نظام دکن شوگر فیکٹری کی کشادگی کیلئے 100 کروڑ روپئے درکار تھے لیکن اس سے بھی انحراف کرلیا گیا۔
کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد 5 لاکھ روپئے سے امکنہ جات کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی اور کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات معاف کرنے کے علاوہ مستحق تمام افراد کو 2 ہزار روپئے وظیفہ کے علاوہ بے روزگار نوجوانوں کو 3 ہزار روپئے بے روزگاری بھتہ کے علاوہ 1 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے اقدامات کئے جائیں گے ۔ اسی طرح ہر منڈل میں 30 بستروں والا ہاسپٹل تعمیر کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں عظیم اتحاد کی حکومت قائم ہوگی اور خاندانی حکمرانی نہیں رہے گی۔انہوں نے 2019 ء میں بی جے پی کو بے دخل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ من کی بات بتانے عوام اور خاص طور سے تلنگانہ کی عوام کی من کی بات کے مطابق حکومت قائم کی جائیگی اور تلنگانہ عوام کے مستقبل کیلئے کام کیا جائیگااور 5 سال قبل تلنگانہ کے قیام کیلئے جن افراد نے قربانیاں دی تھی ان کے خوابوں کو پورا کیا جائیگا۔ اس موقع پر انقلابی شاعر غدر ، پردیش کانگریس صدر اتم کمارریڈی ، آرمور کانگریس امیدوار آکولہ للیتاکے علاوہ دیگر نے مخاطب کیا ۔جلسہ میں پروفیسر کودنڈا رام ، کانگریس امیدوار محمد علی شبیر ( کاماریڈی ) ، سدرشن ریڈی ( بودھن ) ، آکولہ للیتا ( آرمور) ، ڈاکٹر بھوپت ریڈی ( نظام آباد رورل ) ، طاہر بن حمدان ( نظام آباد اربن ) ، جواڑی نرسنگ رائو ( کورٹلہ ) ، انیل کمار ( بالکنڈہ ) کے علاوہ کانگریس سکریٹری آرسی کنتیا ،وی ہنمنت رائو، تلگودیشم قائد مانڈوا وینکٹیشور رائو ،ارکلہ نرسا ریڈی ، انڈ ین یونین مسلم لیگ سکریٹری عبدالغنی کے علاوہ کانگریس قائدین گڑ گو گنگادھر ، محمد جاوید اکرم کے علاوہ سابق میونسپل چیرمین کنچٹی گنگادھردیگر بھی موجود تھے ۔ راہول گاندھی کی تقریر کا تلگو ترجمہ سابق ایم پی مدھو گوڑ یاشکی نے کیا۔