ٹی آر ایس پر عوام کے تمام طبقات کو دھوکہ دینے کا الزام ، کانگریس کیڈر کوحکومت کی ناکامیوںکو آشکار کرنے کا مشورہ
دلت خاندان ہنوز 3 ایکر اراضی سے محروم
1.07 لاکھ جائیدادیں مخلوعہ
30 لاکھ نوجوان بے روزگار
صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کا خطاب
حیدرآباد۔ 24 ڈسمبر (این ایس ایس) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر این اُتم کمار ریڈی نے آج اپنی پارٹی کے قائدین اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ عام انتخابات سے قبل ریاست میں ہونے والے پنچایت راج انتخابات میں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ محنت کریں۔ اُتم کمار ریڈی نے آلیر میں بوتھ سطح کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کو ابتدائی سطح سے مضبوط بنانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ آنے والے پنچایت راج انتخابات تمام سیاسی جماعتوں کیلئے ایک بڑا امتحان ہوں گے اور ان کے نتائج آئندہ اسمبلی انتخابات پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہر ایک کانگریسی ورکر کو چاہئے کہ وہ اپنی پارٹی کا پیغام عوام تک پہنچانے کیلئے سرگرمی کے ساتھ متحرک ہوجائے۔ آپ کو ان تمام اعداد و شمار اور حقائق سے لیس ہونا چاہئے کہ ٹی آر ایس حکومت اپنے وعدوں کی تکمیل میں کس طرح ناکام ہوچکی ہے۔ اس حقیقت سے عوام کو بخوبی باخبر کیا جانا چاہئے‘‘۔ اُتم کمار ریڈی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عوام سے کئے گئے وعدوں کا احترام نہ کرتے ہوئے سماج کے تمام طبقات کو دھوکہ دیا۔ عوام سے کہا جائے کہ وہ کے سی آر حکومت کی کارکردگی کا اس کے وعدوں کی تکمیل سے تقابل کریں۔ ٹی آر ایس اقتدار کے 40 ماہ گذرنے کے باوجود غریب دلت خاندانوں کو فی کس 3 ایکر اراضیات نہیں دی گئی ہیں۔ مسلمان ہنوز 12% تحفظات کے انتظار میں ہیں اور ٹی آر ایس اقتدار میں پسماندہ طبقات کو بدستور نظرانداز کیا جارہا ہے حتی کہ انہوں نے ریاستی کابینہ میں خاطر خواہ نمائندگی بھی نہیں دی گئی ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں کے سی آر نے درج فہرست طبقات و قبائل کو کھلے عام دھوکہ دیا ہے، لیکن اب آئندہ انتخابات کے پیش نظر کے سی آر ، بی سی ویلفیر اور ذیلی منصوبوں کی باتیں کررہے ہیں۔ اتم کمار ریڈی نے مزید کہا کہ تلنگانہ میں 30 لاکھ نوجوان بیروزگار ہیں اور ٹی آر ایس حکومت جون 2014ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تاحال ایک بھی ملازمت فراہم نہیں کرسکی۔ حتی کہ وہ قیام تلنگانہ کے وقت 1.07 لاکھ مخلوعہ جائیدادوں پر بھرتیوں میں بھی ناکام ہوگئی۔ تاحال صرف 7,000 جائیدادوں پر بھرتی ہوئی ہے جس سے کے سی آر حکومت کی نااہلی بے نقاب ہوتی ہے۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ دھوکہ دہی کیلئے کے سی آر کا آئندہ نشانہ پسماندہ طبقات ہیں چنانچہ کانگریسی کارکنوں کو چاہئے کہ وہ ٹی آر ایس حکومت کی ناکامیوں کی مکمل فہرست کے ساتھ عوام سے بات کریں۔ صدر پردیش کانگریس نے کہا کہ ان کی پارٹی 50,000 سوشیل میڈیا کوآرڈینیٹرس کا تقرر کرے گی۔ انہوں نے تمام کانگریسی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ فی الفور بوتھ سطح پر واٹس ایپ گرو پس تشکیل دیں تاکہ پارٹی مواد و معلومات کا موثر تبادلہ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ ٹی آر ایس حکومت کی طرف سے سرسلہ میں دلتوں کو کس طرح اذیت پہنچائی گئی اور کھمم میں قبائیلیوں کو کس طرح ہتھکڑیوں اور زنجیروں میں باندھا گیا۔ کے سی آر نے اقتدار پر آنے کے اندرون چار ماہ مسلمانوں کیلئے 12% تحفظات کا وعدہ کیا تھا اور کانگریس پارٹی نے مسلم تحفظات میں اضافہ کیلئے اسمبلی میں پیش کردہ بل کی بھرپور تائید کی تھی لیکن اب چیف منسٹر، مرکز کی بی جے پی حکومت سے منظوری حاصل کرنے کی باتیں کررہے ہیں جس سے مسلم تحفظات کے تئیں ان کے عزم و عہد کے فقدان کا اظہار ہوتا ہے۔ اس اجلاس سے سابق رکن اسمبلی بھکشا میا گوڑ، تلنگانہ پردیش کانگریس پارٹی کے ترجمان اعلیٰ ڈاکٹر داسوجو سراون ، کے انیل ریڈی ، تین مار نلنا، لنگم یادو، پرمود اور دوسروں نے خطاب کیا۔