کے سی آر اور نریندر مودی عوام سے جھوٹے وعدے کرنے کے ماہر ‘ راہول گاندھی

کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے قائم ہوئی ریاست تلنگانہ کو ٹی آر ایس حکومت نے کسانو ںکا قبرستان بنادیا ۔ سنگا ریڈی میں پرجا گرجنا سے نائب صدر کل ہند کانگریس کا خطاب

سرزمین سنگاریڈی مخدوم کی زمین ہے

راہول گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران اُردو کے معروف شاعر اور ضلع میدک کے عظیم سپوت مخدوم محی الدین کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ سرزمین سنگاریڈی مخدوم محی الدین کی شخصیت اور کردار سے وابستگی رکھتی ہے۔ اس مٹی میں ظلم و استبداد اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کا حوصلہ بھرا ہوا ہے۔ راہول گاندھی نے مخدوم محی الدین کا شعر:
حیات لے کے چلو کائنات لے کر چلو : چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کر چلو
پڑھتے ہوئے عوام کو کانگریس کا ساتھ دینے کی خواہش کی۔
سنگاریڈی یکم جون (سیاست نیوز) نائب صدر کل ہند کانگریس کمیٹی راہول گاندھی نے آج الزام عائد کیا کہ کسانوں کے خون پسینے کی بنیاد پر ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کیلئے بنی ریاست تلنگانہ کو ٹی آر ایس حکومت نے کسانوں کے قبرستان میں تبدیل کردیا ہے ۔ راہول گاندھی تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے زیر اہتمام آج شام سنگاریڈی اسٹیڈیم گراونڈ پر منعقدہ پرجا گرجنا جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تین سال میں تلنگانہ میں 2855 کسانوں نے خودکشی کی ہے جبکہ چیف منسٹر چندرا شیکھر راؤ کے حلقہ اسمبلی گجویل میں 100 سے زائد کسانوں نے خودکشی کی۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے کسانوں سے خواہش کی تھی کہ وہ روایتی فصلوں کی جگہ متبادل فصلوں کی کاشت کریں جس پر تلنگانہ کے کسان متبادل کاشت کے طور پر مرچی کی کاشت کی اور انہیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کانگریس دور اقتدار میں مرچی کی اقل ترین امدادی قیمت 12 ہزار فی کنٹل تھی جو اب گھٹ کر 3 ہزار روپئے فی کنٹل ہے۔ کسانوں نے چیف منسٹر کے سی آر کے قول پر عمل کیا اور متبادل فصلوں کی کاشت کو ترجیح دی۔ نقصان کی صورت میں کسانوں نے امدادی قیمتوں میں اضافہ کا مطالبہ کیا جس پر تلنگانہ حکومت نے انہیں لاٹھی، ہتھکڑی اور جیل بھیجنے کا تحفہ دیا۔ کانگریس نے اپنے دور اقتدار میں کسانوں کے 70 ہزار کروڑ روپئے قرضہ جات یکمشت معاف کردیئے جبکہ تلنگانہ حکومت تین سال گذر جانے کے باوجود قرضہ جات پر معاف نہیں کرسکی ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس نے تلنگانہ کے عوام کے دکھ، درد، خواہشات اور جذبات کو ملحوظ رکھتے ہوئے علیحدہ ریاست تشکیل دی لیکن آج ریاست کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے چونکہ حکومت اراکین اسمبلی، منتخبہ عوامی نمائندے نہیں بلکہ ایک خاندان کے صرف 4 افراد چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ تحریک تلنگانہ کو طلباء اور نوجوانوں نے خوشحال تلنگانہ کے خواب کے ساتھ منظم کیا تھا لیکن جذبات کا کھیل کھیل کر ایک خاندان حکمراں بن کر بیٹھ گیا جس کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔ ریاست کے تمام وسائل اور اختیارات صرف ایک خاندان کی نذر ہوچکے ہیں۔ ٹی آر ایس نے عوام سے کئی وعدے کئے لیکن گزشتہ تین سال میں وعدے وفا نہیں ہوئے۔ غریب ہونہار بچوں کی تعلیم کو آسان بنانے کانگریس نے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم شروع کی جس کو ٹی آر ایس حکومت ختم کرنے کے در پہ ہے۔ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا وعدہ کیا گیا، عوام کو مفت تعلیم تو فراہم نہیں ہوئی بلکہ 4 ہزار سرکاری اسکولس کو بند کردیا گیا۔ کے سی آر نے اقتدار میں آنے پر ہر گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن گھر تو کجا گاؤں کے ایک فردکو بھی نوکری حاصل نہیں ہوئی۔ تلنگانہ کے نوجوانوں نے تلنگانہ کیلئے جو خواب دیکھا تھا، وہ تلنگانہ قطعی طور پر یہ نہیں ہوسکتا چونکہ موجودہ تلنگانہ ایک خاندان کی جائیداد بن گیا ہے جس میں عوام کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ تلنگانہ حکومت نے تلنگانہ کی شروعات کو غلط سمت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کے دور میں جو آبپاشی پراجیکٹس شروع کئے گئے، حکومت ان پراجیکٹس کے نام تبدیل کرکے نہ صرف اس کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہی ہے بکہ ان آبپاشی پراجیکٹس کو ری ڈیزائن کرکے ہزارہا کروڑ روپئے کی بدعنوانیوںمیں ملوث ہے ۔ تلنگانہ کے عوام مسائل سے پریشان ہیں تو دوسری جانب کے سی آر نے 350 کروڑ روپئے کا عالیشان بنگلہ تعمیر کروالیا۔ چیف منسٹر کے بنگلے کی اراضی کی قیمت 300 کروڑ روپئے ہے اور تعمیر پر 50 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ دنیا میں کوئی وزیراعظم بھی اتنے مہنگے بنگلے میں رہائش پذیر نہیں ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت کو بھی تمام محاذوں پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی اور کے سی آر میں ایک بات مشترکہ ہے وہ یہ کہ دونوں عوام سے جھوٹے وعدے کرنے کے ماہر ہیں۔ نریندر مودی نے 2 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا لیکن تین سال میں 2 لاکھ نوکریاں بھی فراہم نہیں کرسکے ۔ نریندر مودی خود کو صاف و شفاف اور بدعنوانیوں خلاف کام کرنے والا قائد کہتے ہیں جبکہ یہی مرکزی حکومت نے کانگریس کی جانب سے بنائے گئے حصول اراضی قانون کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ کانگریس نے بی جے پی حکومت کی اس کوشش کو راجیہ سبھا میں ناکام بنادیا۔ مودی نے میک ان انڈیا کا نعرہ دیا جو کھوکھلا ثابت ہوا کیونکہ اس کی وجہ سے کوئی روزگار پیدا نہیں ہوا۔ مرکزی و ریاستی حکومتیں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کارخانے قائم کرنے سے قاصر ہیں۔ راہول نے آنجہانی اندرا گاندھی کی سنگاریڈی سے وابستگی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ 1979ء میں اندرا گاندھی اسی مقام پر جلسہ عام سے خطاب کیا اور 1980ء میں ملک میں کانگریس غالب ہوگئی۔ اندرا گاندھی نے رکن پارلیمان میدک کی حیثیت سے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئیں اور تادم آخریہیں کی ایم پی رہیں۔ اس طرح سے گاندھی خاندان کا سنگاریڈی و ضلع میدک سے جذباتی رشتہ ہے۔ اندرا گاندھی نے اس علاقہ کے ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے تھے۔کانگریس اقتدار میں آنے کی صورت میں صنعتیں قائم کرکے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی۔ عوام میڈ ان چائنا کی اشیاء نہیں بلکہ میڈ ان تلنگانہ کی اشیا استعمال کرنے کے موقف میں رہیں گے۔ جلسہ کے دوران مسلم نوجوانوں نے نعرے بلند کرتے ہوئے 12% مسلم تحفظات کے مسئلہ پر راہول گاندھی سے اظہار خیال کرنے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا لیکن راہول گاندھی نے 12% مسلم تحفظات کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اتم کمار ریڈی صدر پردیش کانگریس نے کہا کہ تلنگانہ حکومت تمام محاذوں پر ناکام ہوچکی ہے اور 2019ء میں عوام کانگریس کو اقتدار سونپیں گے۔ محمد علی شبیر قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل نے کہا کانگریس نے تلنگانہ دیا ہے جس کو ٹی آر ایس برباد کررہی ہے۔ 12% تحفظات بل کو انہوں نے ڈرامہ قرار دیا۔ جلسہ کو گیتا ریڈی، ڈی کے ارونا، محمد فخرالدین، بٹی وکرامارکا، وی ہنمنت راؤ، کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے بھی مخاطب کیا۔ ٹی جئے پرکاش ریڈی سابق رکن اسمبلی نے استقبال کیا۔ جلسہ میں نندی ایلیا، آر بھاسکر، سمپت کمار، سبیتا اندرا ریڈی، سریش شٹکر، ڈی ناگیندر، دامودر راج نرسمہا، ایس کے افضل الدین، عظمت اللہ حسینی، عظمیٰ شاکر، پونم پربھاکر، بلرام نائیک، ومشی چند ریڈی، جیون ریڈی، کودنڈا ریڈی، ایس جئے پال ریڈی، اتم ششی دھر ریڈی، چنا ریڈی، سروے ستیہ نارائنا، جانا ریڈی، سدھاکر ریڈی، سریدھر بابو، ڈاکٹر شراون کمار، مدھو یاشکی گوڑ اور دیگر موجود تھے۔