کے سی آر، نریندر مودی کے ایجنٹ، تحفظات کے نام پر دھوکہ: اتم کمار ریڈی

اقلیتوںکیلئے علحدہ سب پلان، آلیر انکاؤنٹر اور مکہ مسجد بم دھماکہ کے خاطیوں کو سزا دی جائیگی

حیدرآباد۔/3نومبر، ( سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے اعلان کیا کہ 12 ڈسمبر کو کانگریس حکومت کی حلف برداری کے بعد اقلیتوں کو آبادی کے تناسب سے بجٹ میں سب پلان کی گنجائش فراہم کی جائیگی۔ اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی کانگریس کی اولین ترجیح ہے۔ اتم کمار ریڈی نے صدر ٹی آر ایس اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو نریندر مودی کے ایجنٹ اور چمچہ قرار دیا اور کہا کہ گزشتہ 4 برسوں میں 12 فیصد مسلم تحفظات کے مسئلہ پر جس طرح دھوکہ دہی کی گئی انہیں مسلمانوں سے ووٹ مانگنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اتم کمار ریڈی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ دھوکہ دینے والی ٹی آر ایس کو سبق سکھائیں تاکہ انہیں احساس ہو کہ مسلمانوں سے وعدہ خلافی کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ اتم کمار ریڈی آج جمعیت العلماہند تلنگانہ کے اکابرین سے ملاقات کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ شہر اور اضلاع کے جمعیت کے ذمہ داروں نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ صدر جمعیت العلماء حافظ پیر شبیر احمد نے مسلمانوں کو درپیش مسائل پر مشتمل مطالبات پر مبنی یادداشت اتم کمار ریڈی کو پیش کی۔ صدر کانگریس نے تمام مطالبات پر مثبت کارروائی کا وعدہ کیا۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا میں کوئی مداخلت نہیں کی جائیگی۔ کانگریس پارٹی ہر مذہب کے ماننے والوں کے پرسنل لا کے تحفظ کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ 4 فیصد تحفظات نہ صرف برقرار رکھے جائیں گے بلکہ ان میں اضافہ کی قانونی کی راہ ہموار کی جائیگی۔ اتم کمار نے آلیر انکاؤنٹر کے خاطیوں کو سزا دینے اور فرضی انکاؤنٹر کے حقائق منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے وقف بورڈ کی بے قاعدگیوں کو منظر عام پر لانے کا بھی تیقن دیا۔ مکہ مسجد بم دھماکے کے ملزمین کے بری ہونے پر حکومت نے آج تک اپیل نہیں کی۔ اس سلسلہ میں کانگریس حکومت بم دھماکے کے خاطیوں کو سزا دلائیگی۔ انہوں نے دینی مدارس کے اُمور میں مداخلت نہ کرنے اور موجودہ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں مسلم اساتذہ کے تقرر اور نصاب میں دینی تعلیم کو شامل کرنے کا تیقن دیا۔ انہوں نے علماء سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کی تاریخ اور کارناموں کی بنیاد پر اسمبلی انتخابات میں تائید کریں۔ انہوں نے مودی حکومت کو جمہوریت اور سیکولرازم کیلئے ایک خطرہ قرار دیا اور کہا کہ اگر بی جے پی دوبارہ برسر اقتدار آتی ہے تو وہ دستور کو تبدیل کردیگی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو اقلیت دوست اور سیکولر ثابت کرنے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ آزادی سے قبل مولانا ابوالکلام آزاد کانگریس صدر تھے اور آزادی کے بعد وہ ملک کے پہلے وزیر تعلیم بنائے گئے۔ کانگریس دور حکومت میں ذاکر حسین اور فخر الدین علی احمد کو ملک کے صدر جمہوریہ کے عہدہ پر فائز کیا گیا جبکہ حیدرآباد کے سپوت ادریس حسن لطیف ایر فورس کے سربراہ کے عہدہ پر فائز کئے گئے۔ ملک کے اہم عہدوں پر اقلیتوں کو فائز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سونیا اور راہول گاندھی تمام مذاہب کے یکساں احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ ملک میں آج جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ دکھ کی بات ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں اس قدر فرقہ پرستی نہیں تھی جو گزشتہ چار سال میں دیکھی گئی۔ کون کیا کھائیں، کیا پہنیں اور کس سے شادی کریں‘ اس کی جانچ کی جانے لگی اور ہجومی تشدد کے واقعات نے سماج کا سر شرم سے جھکادیا ہے۔ اقلیتوں کو نشانہ بنانا ملک کیلئے خطرناک ہے۔ اگر بی جے پی دوبارہ برسراقتدار آتی ہے تو ملک کی سالمیت خطرہ میں پڑ جائے گی۔ آر ایس ایس کا جدوجہد آزادی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ آزادی سے قبل وہ ملک کے خلاف سرگرمیوں میں شامل رہ چکی ہے۔ اتم کمار نے کہا کہ بی جے پی، آر ایس ایس اور مودی کے سبب ملک کا مستقبل خطرہ میں ہے۔ لو جہاد، ہجومی تشدد و اقلیتوں کے حقوق پر حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ افطار پارٹی میں اردو میں تقریر کے ذریعہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔ 19 اپریل 2014 کو شاد نگر جلسہ عام میں کے سی آر نے مسلمانوں کیلئے 12 فیصد تحفظات کا اعلان کیا تھا۔ 4 ماہ کے اندر عمل آوری کا وعدہ کیا گیا لیکن 4 سال گزر گئے مگر آج تک تحفظات کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی برخلاف اس کے کانگریس کے 4 فیصد تحفظات سے لاکھوں مسلم بچوں کو فائدہ ہوا ہے اور 1700 لڑکے ڈاکٹر بن گئے۔ کے سی آر نے پہلی افطار پارٹی میں کہا کہ دوسرے سال سے تحفظات پر عمل آوری ہوگی جبکہ دوسرے سال انہوں نے پھر اس مسئلہ کو ٹال دیا۔ اسمبلی میں کہا کہ اس پر نریندر مودی سے بات چیت ہوچکی ہے اور وہ تحفظات کے حق میں ہیں ۔ اگر مرکز سے منظوری نہ ملے تو نئی دہلی میں زلزلہ پیدا کردیں گے اور پارلیمنٹ کو ہلاکر رکھ دیں گے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے اور تحفظات کیلئے دہلی میں دھرنا دینے کا اعلان کیا لیکن کسی بات پر عمل نہیں کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں تحفظات کے سلسلہ میں آواز بلند نہیں کی۔