مسلم مس انگلینڈ کے فائنلسٹ کے ساتھ ان لائن ٹرول کے بعد ایک شاندار ردعمل۔
اگر پچھلے ہفتہ اگر سارہ افتخار مس انگلینڈ میں حصہ نہیں لیتی وہ جیت نہیں سکتی تھیں۔یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ بیس سال کی لڑکی کے لئے‘پرانے لاء اسٹوڈنٹ اس ٹائٹل کے لئے اہل نہیں تھیں۔
اپنی جادوائی آنکھیں اور خوبصورت چہرے کے ساتھ وہ اس تاج کے لئے مضبوط دعویدار ثابت ہوئی ہیں۔مگر بطور پہلی حجاب پہنی ہوئی مس انگلینڈ سارا عوام کی جانب سے آنے والے ردعمل سے پوری طرح ناواقف تھیں‘ وہ ہمیشہ شکست کے طور پر دیکھی جارہی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ ’ مقابلے میں جانا اور پاکستانی ‘ میرے لئے پیچھے ہٹنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا‘اگر میں کم کپڑے پہنتی اور حجاب کااستعمال نہیں کرتی تو لوگ ‘ تم نے حجاب کیوں نہیں پہنا؟یہ تمہارے مذہب کے خلاف ہے؟‘‘۔
مگر جب میں نے حجاب پہنا تو لوگ کہنے لگے’’ کیوں تم اپنے آپ کوڈھانک رہی ہو؟یہ خوبصورتی کامقابلہ ہے‘‘۔میں سب کو خوشی کا خیال نہیں رکھ سکتی۔ویسی تو میں بہت مضبوط ہوں مگر کچھ ان لائن تبصرے نے مجھے تکلیف پہنچی ہے۔
’ وہ لوگ کہہ رہے تھے کہ مجھے ’’ زبردستی‘‘ حجاب پہننے کے لئے میرے والدین نے مجبور کیا ۔یقین مانیں‘ اگر مرتبہ تم لوگ مجھ سے ملو گے‘ تو آپ لوگوں کو بتا چلے گا کہ میں ایسی فرد نہیں جو کوئی بھی چیز کرلوں۔یہ میرا فیصلہ تھا اسکو پہننے کااور میں نے اس کے لئے کوئی نقطہ نہیں بناسکتی۔
میں صرف ایک عام لڑکی ہوں کو ایک معمولی خاندان سے آتی ہوں جو چاہتی کہ بیوٹی مقابلہ کاحصہ بنے وہ بھی سیر وتفریح کے لئے۔مجھے کوئی توقع نہیں تھی میں تاریخ رقم کروں گی‘۔