لکھنو۔ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی کیرانہ میں ہارکے بعدچوتھی مرتبہ پارٹی کے اندر او رباہر یہ تنقیدوں کی وجہہ بنا ہے۔ بی جے پی کے اراکین اسمبلی اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ ان کی پارٹی نے کیو ں کیرانہ او رنور پور کے ضمنی الیکشن میں ہارکا سامنا کیا ہے۔
اراکین اسمبلی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی غیر موجودگی اس ہار کی وجہہ نہیں ہے بلکہ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ حکومت میں بڑھتی بدعنوانی اس کی اصل وجہہ ہے جس کی قیمت پارٹی نے ان الیکشن میں ادا کی ہے۔
تاہم کیرانہ اور نورپور کے بعد پارٹی کے اندر چھریاں باہر نکال لی گئی ہیں۔نتائج کے فوری بعد ہردوائی ضلع کے گوپاماؤ اسمبلی پر بی جے پی کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی شیام پرکاش نے چیف منسٹر ادتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے ایک نظم تحریری کی اور اس کو فیس بک پر پوسٹ کردیا۔پرکاش ایک دلت نمائندے ہیں اور یہ لکھا کہ اترپردیش میں گورنمنٹ بالائے طاق پر ہے اور بیوروکریسی ‘ بدانتظامی کی حکمرانی چل رہی ہے۔
پرکاش نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی سے کہاکہ ’’ یوگی کے تحت بیوروکریٹس عوامی نمائندوں یہاں تک کے اراکین اسمبلی کو بھی نہیں سن رہے ہیں۔ خود مختاری کے انداز میں وہ کام کررہے ہیں۔ دلت بالخصوص پاسی طبقے نے بی جے پی کو ووٹ دیاتھا اب وہ خود کو حکومت کے ساتھ دوری کے احساس میں ہے۔
انہیں دوبارہ جیتنے کے لئے حکومت کو اپنا کام کرنے کا طریقہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ اس کو مزید عوام دوست بنانا چاہئے۔بالیا کے رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے بھی یوگی پر حملہ کیا ہے۔ سنگھ نے عوام کی پارٹی سے ناراضگی کی وجہہ حکومت میں نچلی سطح کے عہدیدار اور بیوروکرسی میں بڑھتی بدعنوانی ہے۔
سنگھ نے کہاکہ’’ ہماری حکومت بدعنوانی اور بیوکریٹس کی بڑھتی اجارہ داری جیسے دو اہم مسائل پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے جس سے لوگوں کا ہرروز سامنا ہوتا ہے۔کیرانہ او رنور پور میں ووٹرس نے برسوں سے اپنے ذاتی ایجنڈے کے طور پر قائم حکمت عملی کے احیاء عمل میں لایاہے۔
دلت ووٹرس نے جاٹ او رمسلم رائے دہندوں کے ساتھ مل کر راشٹریہ لوک دل اور سماج وادی پارٹی امیدوار کے حق میں ووٹ کیا ہے۔
یہی بات بی جے پی کے لئے تشویش ناک ہے کیونکہ دلت اور جاٹ رائے دہندوں نے پچھلی مرتبہ بھگوا پارٹی کے حق میں ووٹ دیاتھا۔ ضمنی انتخابات میں ہار کا سلسلہ پہلے بھی تھا جب گورکھپور اور پھلپور میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔
کچھ ماہ قبل چیف منسٹر نے اپنے ہی آبائی حلقہ میں جیت حاصل کرنے سے قاصر رہے ۔ اب یہ کھلا راز ہے کہ بی جے پی اندرونی طور پر بری طرح منقسم ہے۔ بہت سارے اراکین اسمبلی یوگی کے کام کرنے کے طریقے کو پسند نہیں کررہے ہیں۔
اور انہیں تنظیم کے اندر بھی عوام کی مدد حاصل ہے۔ اندرونی اختلافات جس طرح نتائج پر اثر انداز ہورہے ہیں بی جے پی کے اندر اسی طرح کے حالات مجوزہ انتخابات میں بھی پارٹی کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتے ہیں۔