کیرالا کی جیلوں میں بند قیدیوں نے بھی سیلاب زدگان کی مدد کے لئے اپنے ہاتھ بڑھائے۔

ان دنوں کیرالا کافی مشکل دور سے گذر رہا ہے۔ سیلاب نے کیرالا نے اتنی تباہی مچائی ہے کہ آنے والے دو تین سالوں تک کیرالا اس سانحہ سے باہر نہیں نکل سکے گا۔

چیف منسٹر کیرالا پینارائی وجین نے ایک اندازے کے مطابق20ہزار کروڑ سے زائد کا نقصان بتایا ہے۔ مختلف ذرائعوں سے مل رہی اطلاعات کے مطابق کیرالا میں آیا سیلاب اب تک کا سب سے زیادہ نقصاندہ اور تباہی مچانا والا سیلاب ہے۔

ہزاروں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر راحت کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ کیرالاکے سیلاب زدگان کے لئے 3274راحت کاری کیمپ لگائے گئے ہیں اور اس بھیانک سیلاب میں ہونے والی اموات 373تک پہنچ گئی ہیں۔

اب جبکہ رہائشی علاقوں میں داخل پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے او ربارش بھی تھم گئی ہے تو لوگ اپنے گھر کا رخ کررہے ہیں۔ سیلاب کی زد میںآنے والے علاقے میں اس قدر تباہی ہوئی ہے کہ کئی دنوں تک اس تباہی کے نشان مٹتے نہیں دیکھائی دے رہے ہیں۔

کیرالا کی مدد کے لئے مختلف ریاستوں کے بشمول مرکزی نے بھی چھ سو کروڑ کی امداد کا اعلان کیا ہے جس کے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ مرکز کی امداد ریاست کی بازآبادکاری کے لئے کافی نہیں ہے۔

اسی طرح کئی رضاکارانہ تنظیمیں بھی ضروری اشیاء پر مشتمل ساز سامان کے ساتھ کیرالا پہنچ رہی ہیں۔ مگر ایک ایسی خبر کیرالا سے آرہی ہے جس کو سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

انڈین ایکسپریس کی اسوسیٹ ایڈیٹر لیز ماتھیو اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعہ اس بات کی جانکاری دی ہے کہ’’ یرالا کی جیلوں سے 61000چپاتی(روٹی) 10000اٹلی‘اپما‘چاول او ر ناریل کا بھونا ہوا پاؤڈر‘ بریڈ‘ جام‘ کپڑے‘ادوایات ‘ اور بارہ لاکھ روپئے کی مالی امداد‘ جو قیدیوں کی تنخواہ کے ذریعہ جمع کی گئی ہے کیرالا کے مصائب زدہ لوگوں کے لئے روانہ کی گئی ہے۔

کیرالا کی جیلوں میں بند قیدیوں کے جذبے انسانیت کی ٹوئٹر صارفین ستائش کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔