کوچی۔حجاب پہنے ہوئے سڑک پر رقص کرنے والی ڈینٹل کالج تین مسلم اسٹوڈنس پر تنقیدوں کے بعد ہفتہ کے روز نوجوانوں کے ایک گروپ نے روایتی حجاب پہن کر مشہور ملیالی نغمہ پر رقص کیا۔
منفرد انداز کے اس احتجاج کو درج کرانے کے لئے کم سے کم بیس طلبہ نے اس پروگرام میں حصہ لیا جو ترونینتا پورم کے ٹائیگور تھیٹر میں وہیں پر منعقد کیاگیاتھا جہاں انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف کیرالا( ائی ایف ایف کے) چل رہا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی طلبہ تنظیم ایس ایف ائی کے زیر اہتمام منعقدہ اس پروگرام میں د س دن قبل مذکورہ تین مسلم اسٹوڈنس نے جس گانے پر رقص کیاتھا اسی گیت پر دوبارہ احتجاجاً رقص کیا گیا۔
یکم ڈسمبر کو تین حجاب پہنے لڑکیوں نے ورلڈ ایڈس ڈے کے موقع پر ملاپورم میں شعور بیداری مہم کے دوران رقص کیاتھا
۔سماج کے محتاط طبقے نے اس رقص پر سوشیل میڈیا کے ذریعہ تنقید کی۔کیرالا ویمنس کمیشن نے تنقیدوں پر مشتمل ٹرول کے خلاف ذاتی طور پر کاروائی کرتے ہوئے سائبر پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ٹرول کرنے والے خلاف قانونی کاروائی کرے
۔تاہم بہت سارے لوگ بشمول ممتاز مسلم شخصیتوں نے مذکورہ لڑکیوں کی حمایت میں کھڑ ے ہوئے۔ڈاکٹر شمینہ عزیز جوکہ ملاپورم کی ایک سرکاری میڈیکل افیسر ہیں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ’’ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ عورت کو صرف اجزاء کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ایک چھوٹا اس کے پیچھے جو انفرادی آزادی کے مخالف ہے۔ انہیں اس بات کا بھی احساس ہونا چاہئے کے برسرعام لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی بھی مذہبی عقائد کے خلاف ہے‘‘