زبردست بارش ‘ سڑکوں اور گھروں میں کیچڑ اور پانی ‘ دریاؤں کے پشتے ٹوٹ گئے
بگوٹا، 02 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی امریکی ملک کولمبیا کے موکوا شہر میں تودے گرنے سے کم از کم 254 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔بھاری بارش کے بعد دریاؤں کی آبی سطح کافی بڑھ گئی ہے جس کے بعد مغربی پٹومایو صوبے میں دریاؤں کا پانی، کیچڑ اور پتھر سڑکوں پر آ گئے ہیں۔تودے گرنے کے بعد اپنے والد کی تلاش کر رہے ایک مقامی رہائشی میریو اسالا نے کہا، ‘یہاں تیز بارش ہوئی ہے جو صبح 11 بجے سے شام ایک بجے کے درمیان زیادہ ہوئی۔میری ایک رشتہ دار بھی اس میں زخمی ہو گئی، انہیں سر میں چوٹ لگی ہے لیکن وہ محفوظ ہیں۔اس دوران کولمبیا کے صدر جوآن مینوئل سانتوس نے تودے گرنے سے متاثر کنبوں کے تئیں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘ہم سب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ یہ واقعہ انتہائی دلدوز ہے ۔’ انہوں نے کہا کہ امدادی کام میں مصروف افسران لاپتہ افراد کی تلاش کرنے کا کام زور و شور سے کر رہے ہیں اور اس کام میں تقریباً 1100 سے زیادہ فوج کے جوان مصروف ہیں۔فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اب تک 254 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 400 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 200 دیگر لاپتہ ہے ۔ اس سے پہلے مسٹر سانتوس نے ٹویٹ کرکے مرنے والوں کی تعداد 193 بتائی تھی۔علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ۔علاقے کے گورنر سوریل آریکو نے کولمبین میڈیا کو بتایا ہے کہ آس پاس کے علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت موکوا کے میئر جاز اینتونیو کاسترو نے کاراکول ریڈیو کو بتایا کہ ‘علاقہ میں بجلی اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت پریشانی میں مبتلا ہیں۔’متاثرہ علاقہ پہنچنے پر صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرا اور تمام کولمبین عوام کی ہمدردی متاثرہ لوگوں کے ساتھ ہے ۔’ ریسکیو سروسز کے مطابق آس پاس کے 17 علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں جبکہ مسٹر کاسترو کا کہنا ہے کہ ان کا اپنا مکان بھی تباہ ہو چکا ہے ۔صوبے کے میئر جوس انٹونیو کاسترو نے کہا کہ گھنٹوں ہوئی بھاری بارش کی وجہ سے بہت سی ندیاں لبالب بھر گئی تھیں جس کے بعد ماکوا کی سڑکوں اور گھروں میں کیچڑ بھر گیا۔ رات بھر تک جاری رہنے والی شدید بارش کی وجہ سے دریاؤں کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور صوبے پوٹومایو میں مکانات زیر آب آگئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا علاقہ ہے ۔ کئی مکانوں کا ایک بڑا حصہ تودے گرنے کی زد میں آگیا۔ اگرچہ لوگوں کو اس کی اطلاع دی گئی تھی اور ان کے پاس ان کے گھروں سے نکلنے کے لئے کافی وقت تھا لیکن اس کے باوجود بھی کئی مکان اس کی زد میں آ گئے ۔