بہار میں مہا گھٹبندن کی اتحادی پارٹیوں کی سیٹوں کے اعلان کے ساتھ ہی یہ واضح ہو گیا ہے کہ سی پی آئی اور سی پی ایم اسکے حصہ دار نہیں ہونگے ۔ سی پی کی تمام کوششوں کے باوجود بھی آر جے ڈی اس بات پر راضی نہیں ہوئی کہ کنہیا بیگو سرائے سے مہا گھٹبندن کے امیدوار ہو ،چاروں طرف سے سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کنہیا جیسے لیڈر کو آخیر کیوں اس طرح سے نظر انداذ کیا گیا ۔اور اسکے پیچھے آخر کیا وجہ ہے ؟
دراصل بیگو سرائے سے این ڈی اے نے متنازع بیان کے لئے مشہور گری راج سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے ، گری راج اور کنہیا دونوں بھو مہیار ذات سے انکا تعلق ہے ایسے میں اگر مقابلہ دو بھومہیاروں کے درمیان ہوا اور کچھ پسماندہ ذاتوں کے ووٹ ار جے ڈی کی طرف منتقل ہوئے تو آر جے مسلم اور یادووں کی مدد سے یہ سیٹ نکال سکتی ہے ۔
آگر سیاسی نظر سے دیکھا جائے انکو شامل نا کرنا تیجیسوی یادو کی ایک سیاسی چال ہے یہ اعداد وشمار بھی اسکی تصدیق کرتے ہیں ،2014کے عام انتخابات میں بیگو سرائے کی سیٹ سے بی جے پی کے بھولا سنگھ تقریبا 4.28لاکھ ووٹوں سے جیتے تھے ۔اور ار جے ڈی کے تنویر حسن کو 3.70لاکھ ووٹ ملے تھے دونوں میں تقریبا 58ہزار ووٹوں کا فرق تھا جبکہ سی پی ای کے راجیندر پرساد سنگھ کو تقریبا 1.92ہزار ووٹ ملے تھے ۔
اتنا ہی نہیں پلوامہ حملہ کے بعد ہمارے ملک کی طرف سہ ہوئے ائیر اسٹرائک سے ملک قومیت پرستانہ نظریہ کا عروج بھی کنہیا اور تیجیسوی کی دوری کی ایک بہت بڑی وجہ بنی ۔دراصل تیجیسوی نہیں چاہتے کہ کنہیا کی ملک مخالف شبیہ(جوفرقہ پرستوں نے بنا رکھی ہے )کا نقصان مہا گھٹبندن کو ہو ۔
(سیاست نیوز)