مجموعی طور پر 48 دنوں تک جاری رہنے والے اس میلے کے دوران کُل بارہ کروڑ (120 ملین) ہندو یاتری اشنان کے لیے الہٰ آباد پہنچیں گے۔ بھارت میں کمبھ میلہ صدیوں سے منعقد ہو رہا ہے لیکن گزشتہ دو دہائیوں سے یہ ایک بہت بڑے مذہبی اجتماع کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس میلے کے دوران زائرین کو ہندو مذہبی روایات کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
یہ میلہ بھارت میں چار مختلف مقامات پر ہر چار سال بعد منعقد ہوتا ہے اور الہٰ آباد میں اس کی باری ہر 12 سال بعد آتی ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق اس میلے کے دوران مقدس دریاؤں میں نہانے یا اشنان کرنے سے تمام گناہ دھل جاتے ہیں۔ اس میلے کے دوران حکومت نے کروڑوں زائرین کی ضروریات کو پورا کرنے اور امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے 30 ہزار سے پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔
اس موقع پر یاتریوں کو انٹرنیٹ کی مفت سہولت مہیا کرنے کے علاوہ ان کے لیے 40 ہزار سے زائد بیت الخلاء بھی تعمیر کیے گئے ہیں اور روشنی کا بھی ایسا خصوصی انتظام کیا گیا ہے کہ رات کے وقت بھی دن کا گماں ہوتا ہے۔ شہر میں صفائی کے لیے نو ہزار خاکروب بھی دن رات اپنے کام میں مصروف ہیں۔
تین دریاؤں کا سنگم
کمبھ میلے میں شرکت کے لیے بھارت کے باہر سے بھی لاکھوں کی تعداد سے ہندو اس ملک کا رخ کرتے ہیں۔ 15 جنوری کو جب یہ میلہ شروع ہوا تھا، تو اس روز تینوں مقدس دریاؤں کے سنگم پر اشنان کرنے والے ہندو یاتریوں کی تعداد تقریباﹰ 12 ملین رہی تھی۔
کمبھ میلے کی ایک خاص بات اس میں حصہ لینے والے وہ ہزارہا سادھو بھی ہوتے ہیں، جو ہندو عقیدے کے مطابق شیو دیوتا کی تقلید کرتے ہوئے کسی بھی لباس کے بغیر اس اجتماع کا رخ کرتے ہیں اور جن کے جسم راکھ سے اٹے ہوئے ہوتے ہیں۔
كمبھ میلے کے دوران مقامی تاجروں کا کاروبار بھی خوب عروج پر ہوتا ہے، کیونکہ اس دوران میلے کے میزبان شہر میں ہزاروں کی تعداد میں عارضی دکانیں بھی لگائی جاتی ہیں، جہاں پوجا پاٹ سے متعلق کئی طرح کا سامان فروخت کیا جاتا ہے۔
’خیموں کا شہر‘
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے الہٰ آباد سے لکھا ہے کہ اس مرتبہ بھی اس میلے کے موقع پر زائرین کے لیے خیموں کا ایک پورا شہر قائم کر دیا گیا ہے۔ عام یاتریوں اور بھگتوں کے لیے کھانے پینے کے وسیع تر انتظامات بھی کیے گئے ہیں اور پولیس کے وہ اہلکار بھی، جن کی بھارتی عوام سے عمومی بدسلوکی کافی مشہور ہے، میلے کے شرکاء سے بہت اچھا برتاؤ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس سال بھی اس میلے کے موقع پر بہت سے یاتریوں نے ہاتھیوں اور اونٹوں پر بیٹھ کر روایتی پریڈ میں بھی حصہ لیا۔ اعداد و شمار کے مطابق چار مارچ کو امسالہ کمبھ میلے کے اختتام تک اس میں حصہ لینے والے غیر ملکیوں کی تعداد ایک ملین تک رہے گی۔
الہٰ آباد کے بجائے پریاگ راج
بھارت میں حال ہی میں تاریخی حوالے سے مسلم شناخت والے کئی دیگر شہروں کی طرح الہٰ آباد کا نام بھی بدلا جا چکا ہے۔
ہندو قوم پسند سیاسی حلقوں کی خواہش پر اب اس شہر کو پریاگ راج کہا جاتا ہے۔ الہٰ آباد سے باہر سے آنے والے زائرین کے لیے یہ انتظام بھی کیا گیا ہے کہ ان کی گاڑیاں اور بسیں شہر سے باہر ہی کھڑی کر دی جاتی ہیں اور وہاں سے انہیں خصوصی بسوں کے ذریعے اشنان کی جگہ تک پہنچایا جاتا ہے۔
اس سال کے کمبھ میلے کے لیے سرکاری سطح پر انتظامات کی خاطر اربوں روپے خرچ کیے گئے اور زائرین کو صبح طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر سہ پہر چار بجے تک اشنان کی اجازت ہوتی ہے۔