حیدرآباد:مرکز کی جانب سے جانوروں کے ذبیحہ پر امتناع کے متعلق نئے احکامات کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور مخالفت کرنے والے تنظیموں کا کہنا ہے کہ مرکز کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ لوگوں کے کھانے اور پینے کی عادتوں پر امتناع عائد کرے۔
اسی پر عمل کرتے ہوئے کل ہند جمعیت القریش صدر محمد سلیم نے ایک اجلاس منعقد کیاجس میں مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف جدوجہد کرنے کا فیصلہ لیاگیا‘ اجلاس کے دوران نئے اعلامیہ کو غیر دستوربھی قراردیاگیا جس کے ذریعہ عوامی حقوق پر کارضرب لگائی جارہی ہے‘ انہوں نے مزیدکہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ اس معاملے میں مداخلت کریں اور مذکورہ کاربار سے جڑے تاجرین کو ہراسانی سے بچانے کاکام کریں۔سلیم نے تلنگانہ ٹوڈے سے کہاکہ’’ ہم اس معاملے میں گورنر او رڈی جی پی سے نمائندگی کریں گے‘‘۔
اعدادوشمار کے مطابق جمعیت القریش کی150اراکین کی ٹیم جس میں پندر ہ لاکھ خاندان جانوروں کی ٹریڈ پر منحصر ہیں اورپانچ ہزار جانور ہر روز تلنگانہ میں ذبح کرتے ہیں۔محمد سلیم نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’ اگر جانوروں ذبیحہ پر امتناع عائد کردیاگیاتو چھ لاکھ خاندان بے روزگار ہوجائیں گے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ’’حکومت کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ لوگوں کے کھانے پینے کے حقوق پر روک لگاسکے‘ یہ مسئلے لاکھ لوگوں کی زندگی سے جڑا ہوا ہے۔ اگر ضرورت پڑتی ہے تو ہم یہ لڑائی دہلی تک لے کر جائیں گے‘‘۔ الحاج محمد سلیم وقف بورڈ تلنگانہ کے چیرمن بھی ہیں۔
مذکورہ امتناع کے بعد دیگر مٹن جیسے بکرے کا گوشت میں ایک ہزار روپئے فی کیلو اور چکن 500روپئے فی کیلو تک بڑھ جانے کا امکان ہے۔تلنگانہ ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے چیف منسٹر سے اپیل کی ہے کہ وہ تاملناڈو‘ کیرالا او رویسٹ بنگال حکومت کی طرح مذکورہ احکامات کے خلاف اقدامات اٹھائیں۔