کلام کی یادگار کے پاس بھگوت گیتا کی موجودگی کے سبب تنازع

رامیشوارم:سابق صدر جمہوریہ اور میزائل مین اے پی جے عبدالکلام کی یادگار کے پاس بھگوت گیتا رکھنے پر یہ کہتے ہوئے تنازع کھڑا کیاجارہا ہے کہ ‘ ان کے گھر والے چاہتے تھے ووہاں پر قرآ ن کا نسخہ اور بائبل کی کاپی بھی رکھی جائے۔

کلام کے ایک رشتہ دار شیخ داؤد اور سلیم نے کہاکہ ’’ کچھ لوگ غیر ضروری کے تنازع پیدا کررہے ہیں ۔ ڈی آر ڈی او عہدیداروں نے کافی مشقت کے بعد یادگار تعمیر کی ہے ‘ بھگوت گیتا یہاں پر رکھنے کا پس پردہ مذکورہ عہدیداروں کی کوئی خراب نیت نہیں تھی۔ اب ہم یہاں مجسمہ کے قریب میں دو مزیدکتابیں‘ قرآن اور بائبل رکھ رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزیدکہاکہ وہ بہت جلد یہاں پر ٹامل طریقہ علاج کی بھی ایک کتاب یہاں پر رکھیں گے۔ان کے رشتہ داروں نے کہاکہ کلام سب کے لیڈر تھے ‘کسی کو بھی نہیں چاہئے کہ اس کو سیاسی موضوع بنائیں۔مجسمے کے ساتھ نصب کی گئی لکڑی پر تیار بھگوت گیتا کی کاپی مختلف شعبوں کی جانب سے مخالفت کا سبب بن رہی ہے۔

ایک ایم ڈی ایم کے ترجمان نے کہاکہ پارٹی کے بانی وائیکو نے بھگوت گیتا کی ضرورت ہی کیاتھی جبکہ کلام ایک بین الاقوامی شخصیت تھے۔ایک پی ایم کے لیڈر جس نے اپنا نام ظاہر کرنے سے منع کیا ہے نے بھی مذہبی کتاب کی موجودگی پرسوال اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ کلام تمام ہندوستان کے لئے عام تھے۔میزائل مین کی دوسری برسی کے موقع پر ان کے پڑوسی گاؤں میں پندرہ کروڑ کی لاگت سے تیارکردہ یادگار27جولائی کو وزیراعظم ہند نریند رمودی کے ہاتھوں افتتاح انجام پایاتھا۔ مذکورہ یادگار ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن جس سے کلام وابستہ تھے او رمرکزی حکومت کے اشتراک سے تیار کیاگیا ہے۔