سری نگر، 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپواڑہ میں27اپریل کوفوجکی فائرنگ سے ایک معمر شہری کی ہلاکت کے خلاف اتوار کو وادی بھر میں علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج رہی ۔ایک پولیس عہدیدار کے بموجب وادی میں کسی بھی جگہ پابندیاں نافذ نہیں کی گئی ہیں، تاہم امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے حساس علاقوں میں فوج کی اضافی جمعیتبدستور تعینات رکھی گئی ہے ۔دارالحکومت سری نگر کے علاوہ وادی کے دیگر دس اضلاع کے بڑے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں اتوار کو تجارتی اور دیگر سرگرمیاں مفلوج رہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔تاہم کچھ ایک سڑکوں بالخصوص سری نگر میں سیول لائنز اور بالائی شہر کی سڑکوں پر اکا دکا مسافر و نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے حریت کانفرنس کے دونوںگروپس کے سربراہان سید علی گیلانی و میرواعظ مولوی عمر فاروق اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) چیئرمین محمد یاسین ملک نے معمر شہری کی ہلاکت کے خلاف آج وادی بھر میں ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی۔شمالی کشمیر سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع کپواڑہ میں امن وامان کی صورتحال برقراررکھنے کے لئے سینکڑوںفوجی تعینات کئے گئے ہیں ۔احتجاجی مظاہرین چوکی بل میں فوجی کیمپ پر فدائین حملے کے مرتکب جنگجوؤں کی لاشوں کو آخری رسومات کے لئے مقامی لوگوں کے سپرد کرنے کا مطالبہ کررہے تھے ۔ کپواڑہ میں اتوار کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔شمالی کشمیر کے دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔وسطی ضلع بڈگام میں بھی کپواڑہ کے شہری کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔بڈگام کے سبھی حصوں بشمول بڈگام، چاڈورہ،چرارشریف، بیروہ اور خانصاحب میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔جنوبی کشمیر کے چار اضلاع پلوامہ، شوپیان، اننت ناگ اور کولگام میں بھی ہڑتال کی گئی۔