کشمیر میں ہڑتال کے 48 دن، صورتحال برقرار

سرینگر ، 25اگست (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں حالات بہتر ہونے کے فی الوقت کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں جہاں علیحدگی پسند قائدین نے وزیر اعظم نریندر مودی کی مسئلہ کشمیر کا ’’ہندوستانی آئین کے دائرے میں حل‘‘کی تجویز کو مسترد کیا ہے ۔ ان کا (علیحدگی پسند لیڈران) کا کہنا ہے کہ رواں جدوجہد کو استصواب رائے کرائے جانے تک جاری رکھا جائے گا۔ دوسری جانب وادی میں ہڑتال، کرفیو اور پابندیوں کے باعث جمعرات کو مسلسل 48 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے ۔ سرکاری ذرائع نے نیوز ایجنسی ’’یو این آئی‘‘ کو بتایا کہ گرمائی دارالحکومت سرینگر کے جنوبی علاقہ ، شہرخاص ، سیول لائنز کے کچھ علاقوں اور جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں کرفیو کا نفاذ جاری رکھا گیا ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں جمعرات کی علی الصبح کرفیو نافذ کردیا گیا۔اس دوران وادی کے دو روزہ دورے پر آنے والے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ نے یہاں مختلف طبقہ ہائے زندگی زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور اُن سے ’’موجودہ صورتحال سے باہر نکلنے‘‘ کی راہوں پر تجاویزات حاصل کیں۔ راجناتھ سنگھ نے سری نگر پہنچنے سے واضح کیا کہ وہ کشمیر میں مختلف متعلقین (اسٹیک ہولڈرز) اور ’’کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت‘‘ پر یقین رکھنے والے افراد سے بات چیت کریں گے ۔

انہوں نے یہاں ریاستی گورنر این این ووہرا اور ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے بھی ملاقات کی۔ اُس وقت کہ جب مرکزی وزیر داخلہ چہارشنبہ کو سرینگر کے نہرو گیسٹ ہاوس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود کے ساتھ ملاقات کررہے تھے ، تو علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے اپنا تازہ احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے وادی میں جاری ہڑتال میں یکم ستمبر تک توسیع کا اعلان کرڈالا۔ علیحدگی پسند قیادت نے 26 اگست یعنی جمعہ کو ’’سری نگر کے تاریخی عیدگاہ تک آزادی مارچ نکالنے ‘‘ اور 27 اگست کو ’’سرینگر کے بادامی باغ میں واقع فوجی ہیڈکوارٹر‘‘تک مارچ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔ وادی میں8جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی ’’آزادی حامی‘‘احتجاجی لہر کے دوران تاحال 68 عام شہری ہلاک جبکہ 5ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں ۔ احتجاجی لہر کے دوران دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ قریب 3 ہزار سی آر پی ایف و پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔کشمیر انتظامیہ نے اب جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کو بھی کرفیو کے دائرے میں لایا ہے ، جہاں چہارشنبہ کو احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں ایک جواں سال نوجوان ہلاک جبکہ قریب تین درجن دیگر زخمی ہوگئے ۔