کشمیر میں فوجی کیمپ پر حملہ، سرحد پار سے دہشت گردوں کے استعمال کا نتیجہ

پڑوسی ملک کو دندان شکن جواب دینے کی ضرورت، نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کا بیان
خصوصی طیارہ سے ۔ 19 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) یہ اعادہ کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کو کوئی بھی بررداشت نہیں کرسکتا، نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے آج کہا ہے کہ اڑی (کشمیر) کا حملہ بالکلیہ ناقابل قبول ہے۔ اور اس طرح کے ہتکنڈوں سے تعلقات ناخوشگوار ہوجاتے ہیں۔ وینزولا میں غیر جانبدار تحریک (نام) اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی کے دوران خصوصی طیارہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حامد انصاری نے کہا کہ ملک میں ہر ایک کا نقطہ نظر اور خود میرا بھی یہ نقطہ نظر ہے کہ اڑی میں دہشت گردانہ حملہ بالکلیہ ناقابل برداشت ہے اور قابل مذمت ہے اور اس طرح کے حربوں سے باہمی تلخیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور اس خصوص میں حکومت کا آئندہ اقدام کیا ہوگا بہت جلد حکومت اعلان کرے گی۔ یہ دریافت کیئے جانے پر مسلسل دہشت گردانہ حملے کہیں ہندوستان کے صبروتحمل کی آزمائش تو نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ صبروتحمل کا پیمانہ کیا ہے لیکن کوئی حملہ کرتا ہے تو جوابی کارروائی کیلئے ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا اور جوابی اقدام کی نوعیت اور طریقہ کار طے کرنے کے لئے متعلقہ حکام کی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہئے۔ لیکن اب تو صبروتحمل کا پیمانہ جھلک گیا ہے اور کوئی بھی دہشت گردی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ دور حاضر میں کوئی بھی دہشت گردی کا نشانہ بن سکتا ہے اور جس میں معصوم شہری زد میں آسکتے ہیں۔ لہٰذا ہم میں سے کوئی بھی کل دہشت گردی کا شکار ہوسکتا ہے۔ قبل ازیں اڑی کے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس طرح کے حملے دراصل ایک مخصوص ملک کی جانب سے سرحد پار کی دہشت گردی کے استعمال کا نتیجہ ہے اور ہندوستان اس طرح کی اشتعال انگیزی کا دندان شکن جواب دے گا۔ واضح رہے کہ شمالی کشمیر کے اڑی گائوں میں کل فوجی ہیڈکوارٹر پر مسلح عسکریت پسندوں نے اچانک ہللہ بول دیا تھا جس میں 17 سپاہی ہلاک دیگر 19 زخمی ہوگئے تھے اور بعدازاں سکیوریٹی فورسس نے 4 حملہ آوروں کو مارگرایا تھا۔ اس حملہ کی مذمت کرتے ہوئے حامد انصاری نے کہا ہے کہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں رکھا جائے گا کیوں کہ ہندوستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں جانتا کہ وزیر خارجہ کا بیان کیا ہوگا لیکن میں یہ پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اس مسئلہ کو نمایاں اہمیت حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشت گردی حملوں کے تسلسل کو روکا نہیں جاسکتا ہے لیکن اس کا منہ توڑ جواب دیا جاسکتا ہے۔ عموماً یہ طریقہ کار اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اختیار کیا جاتا ہے جبکہ وزیر خارجہ سشما سوراج 26ستمبر کو مخاطب کریں گیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے بتایا کہ دہشت گردوں کو پاکستان کی حمایت کے خلاف نام اجلاس میں ہندوستان نے شدید احتجاج کیا ہے۔