کشمیر عملاً فوجی چھاؤنی میں تبدیل، نوجوانوں پر مظالم :میرواعظ

سری نگر3نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے کہا کہ جموں وکشمیر کو عملاً ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں طاقت ، قوت اور فوجی تسلط کے بل پر یہاں کے عوام کی جائز آواز کو دبایا جارہا ہے ، نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے اورقیادت کی خانہ و تھانہ نظر بندی کے ساتھ ساتھ ان کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر آئے روز قدغنیں عائد کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ہتھکنڈوں سے ہم کسی بھی صورت میں بقول ان کے اپنے مبنی برحق موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔ میرواعظ نے کشمیر انتظامیہ کی جانب سے مسلمانان کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر بار بار کی پابندیوں اور سری نگر کے پائین شہر (شہر خاص) میں اکثر و بیشتر کرفیو ، قدغنوں اور بندشوں کے نفاذ کو حکومت کی بوکھلاہٹ اور سرکاری دہشت گردی کی انتہا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اس طرح کے جارحانہ ہتھکنڈوں سے وہ ہم کو خوفزدہ اور مرعوب کرکے ہماری حق و انصاف کی آواز کو دبا سکتے ہیں تو یہ ان کی شدید غلط فہمی ہے ۔ مسلسل پانچ جمعہ تک اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھے جانے اور مرکزی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت (ع) چیئرمین میرواعظ نے کہا کہ جامع مسجد کے منبر و محراب سے صدیوں سے یہاں کے عوام کے جذبات اور احساسات ، ان کے دینی سیاسی اور سماجی حقوق کی ترجمانی ہوتی رہی ہے
]
اور جب تک مسئلہ کشمیر یہاں کے عوا م کی خواہشات اور مرضی کے مطابق حل نہیں ہوتا سرکاری پابندیوں اور قدغنوں کے باوجود ترجمانی کا یہ فریضہ انجام دیا جاتا رہے گا۔ قابل ذکر ہے کہ جامع مسجدمیں نماز جمعہ کی ادائیگی پر عائد پابندی آج پانچ ہفتوں کے بعد ہٹالی گئی جس کے بعد اس623 برس قدیم تاریخی مسجد میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نماز جمعہ اجتماعی طور ادا کی۔ جامع مسجد میں 30 ستمبر کو جمعہ کے موقع پر سخت ترین بندشوں کے ذریعے نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنائی گئی اور بعدازاں یہ سلسلہ مسلسل پانچ جمعوں تک جاری رکھا گیا۔ میرواعظ نے کہا کہ میڈیا کے حوالے سے یہ بات منظر عام پر آرہی ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست جموں وکشمیر خاص طور پر وادی میں ریاستی حکمرانوں کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے نام پرکھلے عام شراب کی دکانیں کھولی جارہی ہیں وہ نہ صرف غیر اسلامی ہے بلکہ کشمیر میں برائیوں اور بے حیائی کو فروغ دینے کی ایک دانستہ کوشش ہے اور اس سلسلے میں ریاستی مسلمانوں کے لئے جو سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہے وہ یہ ہے کہ سری نگر کے ایئرپورٹ جو کشمیر کے ایک برگزیدہ ولی کامل حضرت شیخ العالم(رح) کے نام سے منسوب ہے میں بھی شراب کی دکان کھولے جانے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی چھتر چھایا میں علاقہ سونہ وار میں شفاخانہ کے متصل پہلے ہی کھلے عام شراب کی خرید و فروخت کی جارہی ہے جو انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا انتہائی دیوالیہ پن ہے اور کشمیری معاشرے کو مزید تباہی اور بے راہ روی کی طرف دھکیلنے کی ایک دانستہ کوشش ہے ۔ میرواعظ نے خبردار کیا کہ اس طرح کی کوششوں کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور سیاحت کے فروغ کے نام پر کشمیر میں جس طرح غیر اخلاقی رحجانات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے وہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ۔