مذکورہ چیف الیکشن کمشنر نے سکیورٹی کا حوالہ دیا‘ بالخصوص مرکزی نیم فوجی دستوں کی دستیابی
نئی دہلی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جموں کشمیر میں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی الیکشن نہ کرنے کا فیصلہ ان الزامات کو ہوا دیتا ہے جو مرکزی کی کشمیر پالیسی میں ناکامی کو شرف قبولیت بخشتا ہے۔
وہیں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے کہاکہ ریاست کے تمام چھ حلقوں میں لوک سبھا الیکشن کرایاجائے گا جبکہ اسمبلی الیکشن نہیں کرائے جائیں گے۔مذکورہ چیف الیکشن کمشنر نے سکیورٹی ‘ بالخصوص مرکزی نیم فوجی دستوں کی دستیابی کا حوالہ دیا۔
مذکورہ پول پینل نے ریاست کے لئے تین خصوصی مبصرین کا تقرر عمل میں لایا۔ نور محمد ‘ اے ایس گلاور ونود زوتیشی ‘ جبکہ نورمحمد اور ونود زوتیشی ریٹائرڈ ائی اے ایس افیسر ہیں وہیں گل سابق ائی پی ایس افیسر ہے سی آر پی ایف ڈائرکٹر جنرل کے عہدے پر سبکدوش ہوئے تھے۔
جب استفسار کیاگیا کہ ریاست میں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی الیکشن کیوں نہیں کرائے جارہے ہیں تو اروڑا نے کہاکہ امیدواروں کو درکار سکیورٹی فراہم کرنے ہمارے لئے مشکل ہوجائے گا۔
کیونکہ جموں کشمیرسے اسمبلی الیکشن میں تاخیر پر احتجاج سامنے آرہا ہے اور اس کو ایک سونچا سمجھا ایجنڈہ قراردیا جارہا ہے اروڑا نے پرزور انداز میں کہاکہ اس کی وجہہ صرف سکیورٹی ہے۔ اروڑا نے کہاکہ ’’ کمیشن ایک خو د مختار ادارہ ہے‘‘۔
اروڑا نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیاکہ جو پچھلے سال ریاست میں پنچایت الیکشن لڑکیں ہیں اور اب بھی گیسٹ ہاوز میں مقیم ہیں۔ انہیں بھی سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لئے انہو ں نے ریاست کے ایک واحد پارلیمانی حلقہ اننت ناگ کی مثال پیش کی جہاں پر تین حصوں میں تقسیم کی ضرورت ہے۔ تاہم ان کا بچاؤ ریاست کے دوسابق چیف منسٹر وں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو مطمئن نہیں کرسکا۔
محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ’’ جموں کشمیر میں صرف پارلیمانی الیکشن کرنے کا فیصلہ حکومت ہندکی تیار کردہ منصوبہ ہے۔
تاکہ ائیڈیا اف ڈیموکریسی پر ایقان رکھنے والی ایک حکومت کاانتخاب کرنے سے لوگوں کو روکا جاسکے۔ اس کے علاوہ اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے وقت مانگ سکے‘‘۔ عمر عبداللہ نے بھی ٹوئٹ کرکے صرف پارلیمانی الیکشن کرانے کے اعلان پر اعتراض جتایا