کشمیری پنڈتوں کا مسئلہ گجرات کے فسادات تک پہنچ گیا

فلمی اداکاروں نصیرالدین شاہ اور انوپم کھیر میں تکرار

نئی دہلی 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) تین مرتبہ قومی ایوارڈ یافتہ فلمی اداکار نصیرالدین شاہ نے اپنے ساتھی اداکار انوپم کھیر پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ جو شخص کشمیر میں رہتا کرتا نہیں اچانک کشمیری پنڈتوں کے لئے لڑنا شروع کردیا اور اپنے آپ کو مہاجر پرندہ ظاہر کررہا ہے۔ نصیرالدین شاہ بظاہر انوپم کھیر کا حوالہ دے رہے تھے جوکہ کشمیری پنڈتوں کے حقوق بالخصوص وادیٔ کشمیر میں ان کی بازآبادکاری کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔ نئی دہلی میں اپنی فلم ویٹنگ کی تشہیری مہم کے دوران 66 سالہ اداکار نے کہاکہ میرا یہ ایقان ہے کہ صاحب اقتدار لوگ، اپنے سامنے 2 راستوں جدید ہندوستان کی تعمیر یا تاریک دور میں واپسی میں سے کسی ایک کے انتخاب میں احمق ثابت نہیں ہوں گے اور میرے خیال میں وہ احمق نہیں ہیں کہ دوسرا راستہ اختیار کریں۔ قبل ازیں نصیرالدین شاہ نے راجیہ سبھا میں وداعی خطاب کے دوران ممتاز نغمہ نگار جاوید اختر کے اس بیان کی تائید کی تھی کہ کسی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ میری حب الوطن پر انگشت نمائی کریں۔ تاہم انوپم کھیر نے ٹوئٹر پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ ’شاہ صاحب کی جئے ہو‘ جن کی یہ منطق ہے کہ غیر مقیم ہندوستانیوں کو مادر وطن کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے۔ فلمی اداکار نے بتایا کہ اس معاملہ پر وضاحت کے لئے میں نے شاہ صاحب سے بات چیت کی ہے جنھوں نے اس طرح کا بیان دینے کی تردید کی ہے۔ نصیرالدین شاہ سے تبصرہ کی خواہش کرنے پر اُنھوں نے بتایا کہ میں کچھ بھی نہیں کہوں گا اور نہ ہی کوئی ردعمل ظاہر کروں گا کیوں کہ ان کے بیان کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس تنازعہ پر فلمساز مدھور بھنڈارکر نے اپنے ٹوئٹر پر کہاکہ کشمیری پنڈتوں کے مصائب پر جدوجہد کے لئے کشمیری ہونا ضروری نہیں ہے۔ ہر ایک ہندوستان کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کرنی چاہئے۔ بھنڈارکر کے جواب کی ستائش کرتے ہوئے ایک پنڈت نے کہاکہ نصیرالدین کا آبائی مقام میرٹھ ہے لیکن انھوں نے گجرات کے فسادات پر آواز بلند کی تھی۔