گیلانی، عمر فاروق دوبارہ زیرحراست، متعدد مساجد میں مسلسل تیسری دفعہ نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی
سرینگر ، 29جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز دارالحکومت سری نگر ، جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام اور شمالی کشمیر کے سوپور، بارہمولہ اور ہندواڑہ قصبہ جات میں سخت ترین کرفیونافذ کرکے علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ‘جامع مسجد چلو’ کی اپیل کو ناکام بنادیا۔اس احتجاجی اپیل کو ناکام بنانے کے لئے وادی کے دیگر علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر سختی کے ساتھ پابندی عائد کی گئی تھی۔حریت کانفرنس کے دونوں گروپس کے سربراہان سید علی گیلانی اور میرواعظ مولوی عمر فاروق کو اُس وقت ایک بار پھر حراست میں لے لیا گیا جب انہوں نے اپنی گھر پر نظربندی توڑتے ہوئے تاریخی جامع مسجد کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) چیئرمین یاسین ملک 9 جولائی کی رات سے پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں بدستور مقید ہیں۔ سخت ترین کرفیو کے باعث آج تاریخی جامع مسجد اور متعدد دیگر مساجد میں مسلسل تیسری دفعہ نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔وادی میں کرفیو اور ہڑتال کے باعث جمعہ کو مسلسل اکیسویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے ۔سرینگر کے ڈاون ٹاون، شہرخاص اور سیول لائنز کے مائسمہ سے جمعرات کو کرفیو ہٹائے جانے کے بعد احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں بھڑک اٹھی تھیں جن میں کم از کم دو درجن عام شہری اور سیکورٹی فورس کے اہلکار زخمی ہوگئے ۔ڈاون ٹاون کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو جمعہ کی علی الصبح خاردار تار سے بند کردیا گیا تھا
جبکہ اس کی طرف جانے والی سڑکوں کے وسط میں بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کردی گئی تھیں۔وادی کی جن مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی، ان میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جس دوران کشمیر کی آزادی کے حق میں شدید نعرے بازی کی گئی۔ درجنوں مقامات پر احتجاجی مظاہرین کی فوج کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف قمرواری سیمنٹ برج سے خانیار تک رہائش پذیر لوگوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں جمعہ کی صبح دودھ اور روٹی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چونکہ وای میں اب امن وامان کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے ، ہم نے مواصلاتی نظام کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کرنا شروع کردیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ موبائیل فون خدمات کو معطل رکھنے کا اقدام کسی بھی طرح کی افواہوں کو روکنے کی غرض سے اٹھایا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ صورتحال میں مزید بہتری آنے کے ساتھ ہی پری پیڈ موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کو بھی بحال کردیا جائے گا۔اگرچہ کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں خطہ میں بھی موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی تھیں، تاہم وہاں یہ خدمات 25 جولائی کو بحال کردی گئیں۔وادی کے تمام حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات برہان وانی کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھرپ میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی جبکہ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ فون سروس کو بھی معطل کردیا گیا تھا ۔