کانگریس کے وعدے پر کے سی آر کا ردعمل، کسانوں کیلئے جاریہ اسکیم ووٹ حاصل کرنے کا حربہ نہیں، چیف منسٹر کا جائزہ اجلاس
حیدرآباد 29 مئی (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے سی آر نے کانگریس کی جانب سے 2 لاکھ روپئے تک کسانوں کے قرض معاف کرنے کے وعدے کو ناممکن قرار دیا۔ نئے پٹہ دار پاس بکس، سرمایہ کاری چیکس کی تقسیم اور کسانوں کی انشورنس اسکیم پر مکمل عمل آوری کو یقینی بنانے کا کسان رابطہ سمیتیوں کو مشورہ دیا۔ آج پرگتی بھون میں کسان رابطہ سمیتیوں کے اضلاع کوآرڈی نیٹرس کا اجلاس طلب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ چیف منسٹر نے کہاکہ کسانوں کو قرض کے دلدل میں پھنسنے سے بچانے کے لئے حکومت نے ہی سرمایہ کاری اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ ووٹ حاصل کرنے کے لئے اسکیم کا آغاز کرنے کی تردید کرتے ہوئے کانگریس کی جانب سے کسانوں کو دو لاکھ روپئے تک قرض معاف کرنے کے وعدے کو انتخابی حربہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس پر عمل آوری ممکن نہیں ہے۔ کے سی آر نے کہاکہ ہر وعدے کو پورا کیا گیا۔ کسانوں کی فلاح و بہبود کے معاملے میں انتخابی منشور میں جو وعدے نہیں کئے گئے اس پر بھی عمل کیا گیا۔ سرمایہ کاری اسکیم کے دوسرے مرحلہ کا نومبر میں آغاز کرنے کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے کہاکہ ایک وہ بھی زمانہ تھا جب تلنگانہ کے کسان عزت و احترام کی زندگی گزارا کرتے تھے۔ زراعت بھی اچھی ہوا کرتی تھی اور کسانوں کی معاشی حالت بھی ٹھیک تھی۔ متحدہ آندھراپردیش حکمرانوں کے غلط فیصلوں سے حالات خراب ہوگئے اور زرعی شعبہ کو نقصان پہونچا۔ علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد زرعی شعبہ میں انقلابی تبدیلی اور کسانوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کے لئے ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پہلے کسانوں کے قرض معاف کئے گئے، بڑے پیمانے پر آبپاشی پراجکٹس تعمیر کئے جارہے ہیں۔ کالیشورم، پالمور، رنگاریڈی کے علاوہ دوسرے پراجکٹس کے کام تیزی سے مکمل ہورہے ہیں۔ جون 2019 ء کے بعد تمام پراجکٹس میں پانی لبریز رہے گا۔ کسانوں کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ تخم اور بیج وقت پر مہیا کرائی جارہی ہے۔ اراضی سروے کرایا گیا ہے۔ کسانوں میں نئے پٹہ دار پاس بُک تقسیم کئے گئے اور سال میں فی ایکر اراضی کو 8 ہزار روپئے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کو 5 لاکھ روپئے تک لائف انشورنس اسکیم متعارف کرائی جارہی ہے جس پر 15 اگسٹ سے عمل آوری شروع ہوجائے گی۔ کسانوں کے لئے برقی کا مسئلہ ختم ہوگیا ہے۔ پانی کا مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا۔ سرمایہ کاری کی فکر نہیں ہے۔ اب ضرورت صرف تیار کردہ کاشت کو اقل ترین قیمت فراہم کرنے کی ہے۔ جس کی کوشش کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرضوں کی معافی کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہاکہ کانگریس کسانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ریاست کی سالانہ آمدنی 10,500 کروڑ روپئے ہے جس میں 2000 کروڑ روپئے قرض کی ادائیگی ہے۔ 6000 کروڑ روپئے ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین، اسرا پنشن سبسیڈی وغیرہ میں خرچ ہوجاتے ہیں۔ ماباقی 2500 کروڑ روپئے حکومت کے کاموں پر خرچ ہوتے ہیں۔ اگر کانگریس کے وعدے کے مطابق کسانوں کے 2 لاکھ روپئے معاف کئے گئے تو ایمپلائیز کو 20 ماہ کی تنخواہیں ادا کئے بغیر پیسے جمع کریں تو ممکن ہوسکتا ہے۔ ملازمین کو 20 ماہ تک تنخواہیں ادا نہیں کریں تو کیا حکومت چلے گی؟ جو کسی صورت ناممکن ہے۔ لیکن کانگریس پارٹی ممکن نہ ہونے والے وعدے کررہی ہے جو انتخابی حربہ ہے عوام اس کو اچھی طرح سمجھ لیں۔