کرشنا و گوداوری طاس کے اضلاع میں سیلاب کا خطرہ ‘ این ڈی آر ایف ٹیمیں متعین

٭     نظام آباد ‘ عادل آباد ‘ کریمنگر اور کھمم کے متاثر ہونے کا خطرہ ‘ سخت چوکسی کی ہدایت
٭     ورنگل ‘ نلگنڈہ ‘ محبوبنگر ‘ میدک ‘ رنگا ریڈی و حیدرآباد میں بھی آج اور کل بھاری بارش کا اندیشہ
٭    چیف منسٹر نے آج کابینہ کا اجلاس ملتوی کردیا ۔ وزرا کو اپنے اضلاع میں قیام کا مشورہ
٭     آندھرا میں مشرقی و مغربی گوداوری اضلاع میں بھی سیلاب کا خطرہ ۔ گنٹور زیادہ متاثر

نئی دہلی 25 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کرناٹک ‘ مہاراشٹرا ‘ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے گوداوری اور کرشنا طاس کے اضلاع و اطراف میں سیلاب کا خطرہ ہے اور الرٹ جاری کردیا گیا ہے جبکہ چار افراد آج پیش آئے بارش سے متعلق واقعات میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ تلنگانہ کے میدل ضلع میں سیلاب سے متعلق ایک واقعہ میں ایک شخص فوت ہوگیا جس کے نتیجہ میں ریاست میں فوت ہونے والوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے ۔ آج جاری کردہ سیلاب کے الرٹ میں وزارت آبی وسائل نے متعلقہ ریاستوں اور ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ انتہائی چوکسی اختیار کریں اور احتیاطی اقدام کئے جائیں ۔ یہ احتیاط اور چوکسی آئندہ تین تا سات دن برتی جانی چاہئے ۔ کہا گیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں نظام آباد ‘ عادل آباد اور کریمنگر اضلاع میں آئندہ تین تا چار دن میں ہلکا یا درمیانی شدت کا سیلاب آسکتا ہے ۔ یہ اثر کھمم ضلع تک بھی وسعت اختیار کرسکتا ہے اور پھر آندھرا پردیش کے مشرقی و مغربی گوداوری اضلاع میں بھی آئندہ چار تا چھ دن میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ مہاراشٹرا میں بیر ‘ لاتور اور ناندیڑ اضلاع اور کرناٹک میں بیدر کے علاوہ تلنگانہ میں میدک ‘ رنگا ریڈی اور نظام آباد اضلاع بھی اس سیلاب سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح کرشنا طاس کے اضلاع جو متاثر ہوسکتے ہیں ان میں کرناٹک کے گلبرگہ ‘ یادگیر ‘ وجئے پور ‘ بنگلور اور  رائچور ‘ تلنگانہ کا ضلع محبوب نگر اور آندھرا پردیش کا ضلع کرنول بھی شامل ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ اور چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے اپنی اپنی ریاست میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا مرکزی حکومت نے تلنگانہ ‘ کرناٹک اور آندھرا پردیش کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں این ڈی آر ایف کی 17 ٹیموں کو متعین کردیا ہے جو 550 اہلکاروں پر مشتمل ہے ۔ تلنگانہ میں میدک ضلع میں کل تین افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ یہاں جمعہ کو چار افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ حیدرآباد اور پڑوسی ضلع رنگا ریڈی میں فوج کے چار کالموں کو متاثرین کی مدد کیلئے متعین کردیا گیا ہے ۔ آندھرا پردیش میں چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے آج دوسرے دن بھی متاثرہ علاقوں کا فضائی سروے کیا ۔ گنٹور ۔ سکندرآباد سیکشن پر ٹرین خدمات گذشتہ چار دن سے متاثر ہیں اور اس پر کچھ مقامات پر پٹریاں پانی میں بہہ گئی تھیں ۔ ان کو کل تک بحال کردئے جانے کی امید ہے ۔ کہا گیا ہے کہ آندھرا پردیش کے صرف ایک ضلع گنٹور میں 41,000 ہیکٹر اراضیات پر دھان ‘ مرچی اور کپاس کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کسانوں کو متبادل فصلوں کیلئے ان پٹ سبسڈی فراہم کی جائیگی ۔ تلنگانہ میں این ڈی آر ایف کی پانچ سیلاب سے بچاؤ ٹیمیں اور 16 کشتیاں مختلف مقامات پر متعین کردی گئی ہیں۔ این ڈی آر ایف نے بتایا کہ میدک اور نظام آباد میں ایک ایک ٹیم متعین ہے جبکہ حیدرآباد میں تین ٹیموں کو متعین کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ این ڈی آر ایف کی ٹیمیں مقامی انتظامیہ کے ساتھ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہیں۔ اس دوران چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے کابینی رفقا کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ اضلاع میں قیام کریںاور سیلاب کی صورتحال پر نظر رکھتے ہوئے راحت اور باز آبادکاری کاموں کی نگرانی کریں۔ سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر چیف منسٹر نے کل ہونے والے ریاستی کابینہ کے اجلاس کو ملتوی کردیا ہے ۔ انہوں نے وزرا سے کہا کہ وہ ضلع سطح کے عہدیداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کام کریںاور اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کو محفوظ مقامات کو منتقل کیا جائے ۔ ایک سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہیکہ چیف منسٹر نے دریائے گوداوری کی سطح آب میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے عادل آباد ‘ نظام آباد ‘ کریمنگر ‘ ورنگل اور کھمم اضلاع کے ضلع وزیروں ‘ عہدیاروں اور پولیس حکام کو ہدایت دی کہ وہ مسلسل چوکسی اختیار کریں۔ چیف منسٹر نے خاص طورپر ورنگل ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی کہوہ سخت چوکسی برتیں کیونکہ دریائے گوداوری کی سطح آب بڑھ گئی ہے ۔ اس میں پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا ہے ایسے میں دریا کے کناروں پر رہنے والوں کو خبردار کیا جانا چاہئے ۔ چیف منسٹر نے کھمم ضلع کے وزیر ٹی ناگیشور راؤ کو ہدایت دی کہ وہ بھی ضلع میں چوکسی اختیار کریں کیونکہ بھدراچلم میں دریا کی سطح خطرہ کے نشان تک پہونچ سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نظام ساگر ‘ ایس آر ایس پی اور دیگر پراجیکٹس میں بھی پانی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ قبل ازیں چیف منسٹر نے وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ اور چیف سکریٹری راجیو شرما سے بات چیت کی ۔ ہریش راؤ نے چیف منسٹر کو مطلع کیا کہ گوداوری طاس میں تمام پراجیکٹس میں سطح آب مکمل ہوتی جا رہی ہے ۔ چیف منسٹر نے اب تک کئے گئے درکار اقدامات کی تفصیلات سے بھی واقف کروایا ۔ اعلامیہ کے بموجب عادل آباد ‘ نظام آباد ‘ کریمنگر ‘ ورنگل ‘ نلگنڈہ ‘ محبوب نگر ‘ میدک ‘ رنگا ریڈی اور حیدرآباد میں کل پیر اور منگل کو شدید بارش ہوسکتی ہے ۔