نئی دہلی : نریندر مودی نے 2014ء کی انتخابی مہم میں عوام سے وعدہ کیاتھا کہ بیرونی ملکوں اور وہاں کے بنکوں میں جمع کی گئی بلیک منی کوواپس ملک لایاجائے گا ۔ اور ہر ہندوستانی کے بنک اکاؤنٹ میں فی کس ۱۵؍ لاکھ روپے جمع کروائے جائیں گے ۔ لیکن حیرت کی با ت یہ ہے کہ ساڑھے چار سال کا عرصہ گذر گیا اس کے باوجود ہندوستانیوں کے اکاؤنٹ میں پندرہ لاکھ روپے کی تودور کی بات ہے بیلنس کے اقل ترین حدنہ ہونے کے بہانے صارفین کی رقم بطور جرمانہ حاصل کرتے ہوئے سرکاری خزانہ منتقل کیا جارہا ہے۔
عوام مودی جی سے یہ سوال کرتے کرتے تھک گئے ہیں کہ ہر ہندوستانی کے اکاؤنٹس میں پندرہ لاکھ روپے کب آئیں گے ؟ تاہم اب ہندوستان کے چیف انفارمیشن کمشنر (سی آئی سی ) ر ادھا کرشناماتھر یہی سوال حکومت سے کررہے ہیں کہ آخر اس نے بیرونی ملکوں کے بنکوں میں غیر قانونی طور پر جمع کرواکر رکھی گئی رقم یعنی بلیک منی میں سے کتنی رقم ہندوستان واپس لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے مودی حکومت سے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ آخر کتنے ہندوستانیو ں کے بنک اکاؤنٹس میں پندرہ لاکھ روپے جمع کروائے گئے ہیں ۔ چیف انفارمیشن کے ان سوالات سے مودی حکومت اور بی جے پی قائدین سکتہ میں آگئے ہیں ۔ اور انہیں اس بات کا بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ عوام میں اس تعلق سے شدید برہمی پائی جارہی ہے ۔ سی آئی سی نے دفتر وزیر اعظم کو ہدایت دی ہے کہ وہ جلد سے جلد بلیک منی واپس لانے اور ہندوستانی شہریوں کے بنک کے اکاؤنٹس میں رقومات جمع کروانے سے متعلق تفصیلات پیش کریں ۔ سی آئی سی میں حق معلومات آر ٹی آئی کے تحت اس ضمن میں ایک درخواست داخل کی گئی تھی ۔ اور یہ درخواست انڈین فارسٹ سرویس آفیسر سنجے چتر ویدی نے داخل کی ۔ان کی ہی درخواست پر سی آئی سی نے 2014ء اور 2017 ء کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف رشوت ستانی و بدعنوانیوں کے جوشکایات پیش کی گئی تھیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ چترویدی کی درخواست پر مرکزی حکومت معلومات فراہم کرنے سے انکار کررہی ہے ۔ او ریہ کہہ رہی ہے کہ بلیک منی کے بارے میں معلومات آر ٹی آئی کے تحت یا اس کے دائرہ میں نہیں آتے ۔