اس خدا نے جہاں بنایا‘ ارمانوں سے اسے سجایا
پھر نیچے انساں کو لایا‘ دیکھ انہیں پھر وہ مسکایا
آدم حوا تھے کہلاتے ‘ مرد او ر عورت جانے جاتے
کھلے آسماں میں تھے گاتے ‘ ہمیں خدا نے ایک بنایا۔
دن بیتے اور گیا وہ کہنا‘ ہم تم ایک دوجے کا گہنا
عورت ہو دہلیز میں رہنا ‘ گھر کامالک مرد کھلایا۔
صدیاں بیتی وہی نظارہ‘ کونے میں عورت کا گذرا
قائم ہے پر آدم کا نعرہ‘ خدا زمیں پر ہمیں بنایا۔
آدم سے کب تک ہاری رہے گی‘عورت نے ہے یہ سوال اٹھایا۔
خواہیشیںآنسو میں بہتی ‘ پھر بھی عورت کچھ نہ کہتی
زنجیروں میں قید تھی رہتی‘ انہیں پر اپنا سرتاج بنایا
عورت بولی مجھے ٹوکو مت‘آگے بڑھنا ہے روکو مت
جہنم میں مجھے جھونکومت‘صدیوں تم نے مجھے رلایا
مرد بولا اتراتی کیوں ہو‘ہم سے قدم ملاتی کیوں ہو‘
ذرہ ہو یہ بھول جاتی کیوں ہو‘اور پھر اپنا زورجتایا
کب تک یہ جنگ جاری رہے گی‘ عورت کب تک بے چاری رہی گی