کاویری تنازعہ پر تملناڈو میں کرناٹک کی بسوں اور ہوٹل پر حملہ

کرناٹک میں جوابی اقدام کے طور پر تاملناڈو کی لاریاں اور دکانات نذرآتش ، مرکز سے 10 آر اے ایف کمپنیاں روانہ
بنگلورو ۔ 12 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام) : کاویری پر جاریہ تنازعہ کے دوران تاملناڈو میں کرناٹک کے شہریوں کی ہوٹلوں اور آر ٹی سی بسوں پر حملوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت نے آج اپنے ہم منصب سے کہا ہے کہ کنڑا باشندوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے اقدامات کئے جائیں جو کہ برسہا برس پڑوسی ریاست میں قیام پذیر ہیں ۔ چیف منسٹر سدا رامیا نے بتایا کہ وہ تاملناڈو کے ہم منصب جیہ للیتا کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے دونوں ریاستوں کے درمیان خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کے لیے تعاون کرنے کی گذارش کریں گے جو کہ کاویری پانی کی اجرائی کے مسئلہ پر کشیدہ ہوگئے ہیں ۔ سدا رامیا نے کہا کہ کنڑا باشندوں پر حملوں کے واقعات پر ناگزیر حالات میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے بھی بات چیت کریں گے ۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ریاستی چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ تاملناڈو کے ہم منصبوں سے رابطہ قائم کر کے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی گزارش کریں تاکہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہوسکے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تاملناڈو میں کنڑا شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کی خواہش کرتے ہوئے یہ تیقن دیا گیا ہے کہ ریاست میں تاملناڈو کے باشندوں کی جان و مال کی سلامتی کے لیے اس طرح کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے بتایا کہ بنگلورو میں قیام پذیر تامل شہریوں کی حفاظت کے لیے پولیس فورس متعین کردی گئی ہے ۔ انہوں نے دونوں ریاستوں کے عوام سے اپیل کی ہے کہ تشدد سے کام نہ لیں ۔ بنگلورو ایک تامل انجینئرنگ طالب علم کو بعض کنڑا اداکاروں اور کاویری احتجاجیوں کے خلاف نازیبا ریمارکس کرنے پر ایک گروپ کی جانب سے زد و کوب کیے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمولی واقعہ ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چینائی میں آج تامل احتجاجیوں نے کرناٹک کے ایک شہری کی ہوٹل پر حملہ کر کے نقصان پہنچایا ہے ۔ جب کہ رامیشورم مندر کے قریب ٹہرائی گئی (پارکنگ ) 7 ٹورسٹ گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو کہ حکومت کرناٹک کی ملکیت ہے ۔ کاویری تشدد کے دوران خاتون ٹی وی صحافی اور اس کے کیمرہ مین پر حملہ کیا گیا۔ قبل ازیں مرکزی حکومت نے حکومت کرناٹک پر نظم و قانون اور امن و امان برقرار رکھنے کیلئے ہرممکن مدد کا تیقن دیا تھا۔ کاویری تنازعہ پر ’’جیسا کو تیسا‘‘ اقدام کرتے ہوئے کرناٹک میں احتجاجیوں نے بنگلورو، منڈیہ، میسور، چترادرگ اور دھارواڑ اضلاع میں تاملناڈو رجسٹریشن کی لاریوں پر سنگباری کی اور انہیں نذرآتش کردیا تاکہ پڑوسی ریاست میں حکومت کرناٹک کی بسوں اور کنڑا باشندوں کی جائیدادوں پر حملوں کے خلاف برہمی کا اظہار کیا جاسکے۔ کرناٹک کے ڈائریکٹر جنرل پولیس اوم پرکاش نے بتایا کہ اگرچیکہ صورتحال کشیدہ لیکن قابو میں ہے۔ یہ تشدد آج سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوری بعد پھوٹ پڑا جبکہ عدالت نے 5 ستمبر کے احکامات میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت کرناٹک کو ہدایت دی کہ دریائے کاویری سے 20 ستمبر تک یومیہ 12,000 کیوزک پانی سربراہ کیا جائے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ  نے 15,000کیوزک پانی چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف کسانوں اور دیگر تنظیموں نے 9 ستمبر کو کرناٹک بند منایا تھا اور سڑکوں پر پرتشدد مظاہرہ بھی کئے گئے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ بنگلورو میں ایک تمل شہری کی موبائل شاپ اور 2 ہوٹلس پر حملہ اور تملناڈو کی 6 ٹرکس (لاریاں) پر سنگباری یا آگ لگادی گئی۔ مرکز نے آر اے ایف کی 10 کمپنیاں دونوں ریاستوں کو روانہ کردی ہیں۔ مرکزی حکومت کی کمیٹی کا ایک اجلاس آج مرکزی معتمد آبی وسائل کی زیرصدارت منعقد ہوا ۔ تاہم کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔ چنانچہ اگلا اجلاس 19 ستمبر کو مقرر کیا گیا ہے۔مرکزی 15 ہزار پولیس فورس متعین کردی جس میں کرناٹک اسٹیٹ ریزرو پولیس، سیفٹی آرمڈ ریزرو پولیس، ایپاڈ الیکشن فورس، آراے ایف کمپنیاں ، سی آئی ایس ایف، انڈو۔تبت بارڈر پولیس فورس ، 300 ہوم گارڈس شامل ہیں۔ دریں اثناء چیف منسٹر سدا رامیا نے کل کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ ضلع منڈیر جوکہ کاویری احتجاجیوں کا مرکز و منبع ہے۔ بنگلورو۔ میسور شاہراہ پر ٹریفک کو روک دیا گیا۔ تملناڈو کو 2 لاریوں کو نذرآتش کردیا۔ بعض دکانات کو لوٹنے کی کوشش پر پولیس نے لاٹھی چارج کرکے ایک ہجوم کو منتشر کردیا۔