کانگو کے ڈاکٹر اور عراقی لڑکی کو امن کا نوبل انعام

اوسلو ۔ 5 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) افریقی جمہوری کانگو کے ڈاکٹر ڈاکٹر ڈینس مکویگے اور عراقی یزیدی جہدکار لڑکی نادیہ مراد 2018ء کا نوبل انعام جیت لی ہیں۔ ان دونوں کو دنیا بھر کے مختلف مقامات پر ہونے والے تصادم اور جنگوں کے دوران امن سلامتی کو خطرہ میں ڈال کر جنسی تشدد کا سامنا اور مقابلے پر ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اس اعلیٰ ترین امن انعام کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ نوبل کمیٹی کی صدرنشین بیرٹ ریس ۔ اینڈرسن نے اوسلو میں ان ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عراقی یزیدی لڑکی اور کانگو ڈاکٹر کو ’’جنگی ہتھیار کے جنسی تشدد کے استعمال کو روکنے ان کی کوششوں پر اس ایوارڈ کیلئے منتخب کیا گیا ہے‘‘۔ کانگو کے ڈاکٹر ڈینس اور عراقی لڑکی مراد اس عالمی لعنت کے خلاف جدوجہد کی نمائندگی کیلئے آئیں ہیں جو کسی واحد تصادم سے متجاوز ہے اور تیزی سے وسعت اختیار کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک مزید پرامن دنیا اس وقت یقینی ہوگی جب خواتین اور ان کے بنیادی حقوق و سلامتی کو تسلیم کیا جائے اور جنگ میں اس کا تحفظ کیا جائے‘‘۔ 63 سالہ افریقی ڈاکٹر ڈینس کو جنگ زدہ مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں عصمت ریزی، جنسی تشدد و مظالم سے متاثرہ خواتین اور لڑکیوں کو ذہنی و نفسیاتی خوف و بدحالی سے باہر نکلنے میں مدد کیلئے گذشتہ دو دہائیوں سے جاری خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ’ڈاکٹر مرائیکل‘ (معجزاتی ڈاکٹر) سے معروف ڈاکٹر ڈینس جو پانچ بچوں کے باپ اور ماہر گائناکالوجسٹ ہیں، افریقی جنگی خطوں میں جنگجوؤں اور سپاہیوں کے قبضہ میں اجتماعی عصمت ریزی کی شکار ستم رسیدہ عورتوں اور بچیوں کے علاج و معالجہ کے علاوہ ذہنی و نفسیاتی گزند اور کربناک یادوں کے زخم بھرنے میں بھی نمایاں خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ صاف گو ڈاکٹر ڈینس جنگوں میں خواتین اور لڑکیوں کے غلط استعمال ان پر جنسی مظالم و تشدد کی سخت مذمت کرتے ہیں اور بارہا مرتبہ الزام عائد کرچکے ہیں کہ دنیا اس لعنت کے خاتمہ میں ناکام ہوگئی ہے۔ ناروے کی نوبل انعام کمیٹی نے کہا کہ ’’ڈینس مکویگے اور نادیہ مراد دونوں ہی نے اپنی شخصی سلامتی کو خطرہ میں ڈال کر جرأتمندی و حوصلہ کے ساتھ جنگی جرائم سے مقابلہ کئے ہیں اور متاثرین کیلئے انصاف طلب کئے ہیں۔