برسر اقتدار جماعت کا جلسہ ناکام۔ 12 فیصد مسلم تحفظات پر زلزلہ کیوں نہیں آیا ‘ صدر پردیش کانگریس کا سوال
حیدرآباد۔2ستمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹر سمیتی کا ’پرگتی نیویدنا‘ کوئی ترقی کا جلسہ نہیں تھا بلکہ یہ ’پرجا آویدنا سبھا ‘ عوامی مسائل کی جلسہ رہا۔ حکومت اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی اور عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ صدرپردیش کانگریس مسٹر اتم کمار ریڈی نے جلسہ عام کو فلاپ شو قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو جواب دینے کے موقف میں نہیں ہے۔ مسٹراتم کمار ریڈی نے 12 فیصد مسلم تحفظات کے متعلق استفسار کرتے ہوئے یاددہانی کروائی کہ چیف منسٹر چندرشیکھر راؤ نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل شاد نگر میں کہا تھا کہ اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں اندرون 4ماہ 12 فیصد مسلم تحفظات کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بھی چیف منسٹر نے کہا تھا کہ اگر وزیر اعظم 12فیصد مسلم تحفظات کے معاملہ میں کوئی فیصلہ نہیں کرتے ہیں تو ایسی صورت میں وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر دہلی میں دھرنا منظم کرکے دہلی میں زلزلہ لائیں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ مسلم تحفظات کا مسئلہ کیا ہوا اور کہاں تک پہنچا؟ انہوں نے جلسہ عام کو رشوت کے پیسوں سے کیا گیا جلسہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو حکومت جواب دے کہ اس کیلئے دولت کہاں سے اکٹھا کی گئی ! مسٹر اتم کمار ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس دور حکومت میں کوئی ترقی نہیں ہوئی جبکہ تلنگانہ قرض‘ شراب نوشی‘ رشوت اور کسانوں کی خودکشی میں نمبر ایک ریاست بن چکی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس ‘ ریاست بھر میں کے سی آر ہٹاؤ‘ تلنگانہ بچاؤ مہم شروع کریگی ۔انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی نے اعلان کیا تھا کہ اس وقت تک عوام سے ووٹ مانگنے نہیں جائیگی جب تک اندرون تین سال 100 فیصد گھروںتک پینے کا پانی نہیں پہنچتا ۔ انہوں نے کہا کہ گھر گھر پینے کا پانی پہنچانے کا وعدہ کرنے والی حکومت 4سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود 10 فیصد گھروں تک نل کے کنکشن پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ مسٹر اتم کمار نے دعوی کیا کہ حکومت کی وظیفہ کی اسکیم کانگریس دور حکومت میں شروع کی گئی تھی جسے حکومت اپنے کارنامہ کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ انہوں نے سرکاری مشنری کے بیجا استعمال پر تنقید کی اور کہا کہ سرکاری مشنری کو پارٹی کارکنوں کے طور پر استعمال کیا گیا جو بد بختانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ کیلئے حکومت نے 300 کروڑ روپئے خرچ کئے ۔انہوںنے مشن بھگیریتا میں 4فیصد کمیشن کے حصول کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت ریاست میں بد عنوانیوں کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ ریاست کے عوام کو اس بات سے واقف کروائیں کہ کتنے نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں؟گروپI اور گروپ IIکے علاوہ ڈی ایس سی کے انعقاد کے ذریعہ کتنی ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ راہول گاندھی کے دورۂ حیدرآباد کے موقع پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے بلدی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے بیانرس اور فلیکس نکال دیئے گئے تھے جبکہ ٹی آر ایس کے جلسہ کیلئے لاکھوں فلیکس اور بیانرس نصب کئے گئے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرکاری مشنری کس طرح خدمات انجام دے رہی ہے۔