اقدام عدیم المثال :مرکز، برخاستگی پر بھی کمیٹی ہی تحقیقات کرے گی :کجریوال ، چیف منسٹر دہلی پر ملک اور عوام کی توہین کا بی جے پی کا الزام
نئی دہلی ۔ 29 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک غیر معمولی اقدام جس کے نتیجہ میں دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت اور مرکز کے درمیان صف آرائی کا آغاز ہوسکتا ہے، سابق سالیسٹر جنرل گوپال سبرامنیم سے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول سے خواہش کی ہے کہ آئی بی ، سی بی آئی اور دہلی پولیس نے ہر ایک شعبہ سے پانچ عہدیداروں کی خدمات ان کے سپرد کی جا ئیں۔ تاکہ وہ ڈی ڈی سی اے میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرسکیں۔ سبرامنیم جنہوں نے مقامی حکومت کی جانب سے ڈی ڈی سی اے معاملات کے لئے تحقیقات کیلئے مرکز کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کی صدارت قبول کرلی تھی، آج مشیر قومی سلامتی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے 15 عہدیداروں کی خدمات کا مطالبہ کیا۔ مرکزی حکومت نے سبرامنیم کے مطالبہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سبرامنیم کے اس مطالبہ کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ امکان ہے کہ مرکز ان کے مطالبہ کو مسترد کردے گا جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کیلئے ایک کمیشن قائم کرے گا جس کے صدر سبرامنیم ہی ہوں گے۔
اروند کجریوال نے اس طرح حکومت کو دھمکی دی ہے کہ سبرامنیم کمیٹی کے برخاستگی کے باوجود بھی یہی کمیٹی ڈی ڈی سی اے بے قاعدگیوں کی تحقیقات کریں گی۔ کجریوال کے اس بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے بی جے پی نے آج اسے سستی شہرت اور پروپگنڈہ کا ایک حربہ قرار دیا ۔ سابق سالیسٹر جنرل گوپال سبرامنیم پر تنقید کرتے ہوئے مرکز نے برسر اقتدار پارٹی میں انہیں اور کجریوال کو دستور ہند کے مطالعہ کا مشورہ دیا۔ چیف منسٹر دہلی کی تجویز کو مسترد کر تے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ اگر گوپال سبرامنیم کی زیر صدارت تحقیقاتی کمیشن قائم کر کے ڈی ڈی سی اے میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کروائیں تو یہ ملک اور عوام کی توہین کے مترادف ہو گا۔ بی جے پی نے کجریوال پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے دروغ گوئی،گناہوں کے ارتکاب اور بدگوئی میں مہارت حاصل کرلی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ ڈی ڈی سی اے مسئلہ میں مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی پر جھوٹے الزامات عائد کرنے کے جرم میں کجریوال کو جیل جانے کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ دریں اثناء کجریوال نے کہا کہ کمیشن کے قیام کی تجویز مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے وزیراعظم کے دفتر کو روانہ کی جاتی ہے اور اس میں واضح طور پر تحریر ہے کہ گوپال سبرامنیم کمیشن کے صدر ہوں گے ۔