l انڈو پیسیفک خطہ کا استحکام اور شمالی کوریا کو نیوکلیئر توانائی
سے پاک کرنا اہم مقاصد
l جاپان، جنوبی کوریا، چین، ویتنام ،فلپائن دورہ میں شامل
واشنگٹن ۔ 3 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ برسراقتدار آنے کے بعد اپنے پہلے ایشیائی دورہ کا آغاز کررہے ہیں۔ اس موقع پر ان کے قومی سلامتی مشیر نے بتایا کہ ایشیاء کے دورہ سے امریکہ اپنے حلیفوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے نئی شراکت داریوں کو بھی توسیع دیں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ آج 12 روزہ ایشیائی دورہ پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ جاپان، جنوبی کوریا، چین، ویتنام اور فلپائن کا دورہ کریں گے۔ برسراقتدار آنے کے بعد ٹرمپ کا یہ اب تک کا طویل ترین سرکاری دورہ ہوگا۔ یہی نہیں بلکہ کسی بھی امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ 25 سالوں کے دوران پہلا طویل ترین ایشیائی دورہ ہوگا۔ قومی سلامتی مشیر لیفٹننٹ جنرل ایچ آر میک ماسٹر کا کہنا ہیکہ ٹرمپ کا یہ دورہ ان کے ایشیائی حلیف ممالک کی تعداد میں اضافہ کرے گا جبکہ انڈوپیسیفک خطہ میں نئی شراکت داریوں کو بھی وسیع تر کیا جاسکے گا۔ وائیٹ ہاؤس نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے میک ماسٹر نے یہ بات کہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کا یہ دورہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ موصوف انڈو پیسیفک میں نئی شراکت داریوں کیلئے اپنے وعدے کے کتنے پابند ہیں۔ صدر ٹرمپ کے دورہ پر روانہ ہونے سے کچھ دیر قبل ہی اس نیوز بریفنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ انہوں نے صحافیوں کو پوری پوری تفصیلات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ صرف دس ماہ کے دوران ٹرمپ نے انڈدو ۔ پیسیفک خطہ میں قائدین کو اہم مسائل کی یکسوئی کی ذمہ داریاں سونپی ہیں جس میں شمالی کوریا کے نیوکلیئر پروگرام سے لاحق خطرات کو ٹالنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے انڈو پیسیفک قائدین کو ایک دو نہیں بلکہ 43 کالس کئے اور جاپان، جنوبی کوریا، چین، ہندوستان، آسٹریلیا، ملائیشیا، ویتنام، انڈونیشیاء، سنگاپور اور تھائی لینڈ کے قائدین سے دورخی ملاقاتیں بھی کیں۔ جیسا کہ امریکی صدور کی حکمت عملی ہوتی ہے، اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ٹرمپ کے دورہ کے دوران تین مقاصد پر زائد توجہ دی جائے گی۔ ٭ شمالی کوریا کو نیوکلیئر توانائی سے پاک ملک بنانے بین الاقوامی قرارداد ٭ ایک آزآد اور اوپن انڈوپیسیفک خطہ ٭ مناسب اور باہمی تجارتی اور معاشی پریکٹس کے ذریعہ امریکہ کو مزید خوشحال بنانا۔ میک ماسٹر نے مزید کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کو نیوکلیئر توانائی سے پاک ملک میں تبدیل کرنے اپنے عزائم پر آج بھی قائم ہے اور اس کو عملی جامہ پہنا کر ہی دم لے گا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا اس وقت جو بھی کررہا ہے اس سے نہ صرف اس کے حلیف ممالک بلکہ دنیا کا ہر ملک خوفزدہ ہے کہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔