بیجنگ : چین کی ملحد حکومت اپنی سرزمین سے اسلام اور اسلامی معاملات کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگئی ہے ۔ چین کے شہر سنکیانگ میں یغور مسلمانو ں کو سخت مذہبی پابندیوں کے دائر ے میں لانے کے بعد اب چین لنگشیا میں ایک کروڑ سے زائد مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے پر بھی چوٹ لگا رہا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ چین کے سرحدی صوبہ سنکیانگ میں ترکی النسل مسلمانوں کی اکثریت ہے اور چین یہ کہہ کر وہاں نماز ، تلاوت روزہ اور حج پر پابندی عائد کرچکا ہے کہ اس سے علیحدگی پسند بڑھ رہی ہے ۔
تاہم چین کے لنگشیا میں چینی نسل کے مسلمان ہیں جنہیں ہوئی مسلمان کہا جاتا ہے ۔یہ چینی نسل کے مسلمان ہیں جو اوائل اسلام میں ہی عرب تاجروں کے ذریعہ مشرف بااسلام ہوئے تھے ۔تاہم چین کی بری نظر ان پر بھی ہے ۔اب ان علاقوں میں بھی تبدیلی نظر آرہی ہے ۔
مقامی مسلمانو ں کا کہنا ہے کہ انہیں ڈر ہے کہ چین میں اسلام کو پوری طرح ختم کردیا جائے ۔اور چین کے علاقہ لنگشیا میں ملحد کمیونسٹ پارٹی نے ۱۶؍ سال سے کم عمر کے مسلم بچوں کو نماز روزہ یا اسلامی کتابیں پڑھنے پر پوری طرح پابندی عائد کردی ہے ۔اور ائمہ کو شراب پینے او رخنزیر کا گوشت کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔
چین کا الزام ہے کہ سنکیانگ میں مذہبی بنیاد پرستی اور علاحدگی پسند بڑھتی جارہی ہے ۔یغور مسلمانوں کو اپنے گھر میں قرآن اور داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں ہے ۔