نئی دہلی۔ پچاس اراکین پارلیمنٹ نے ایچ آر ڈی منسٹر پرکاش جاوڈیکر کو دو میمورنڈم پیش کرتے ہوئے ‘ جو موجودہ وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کی نگرانی میں ’’ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی عظمت رفتہ کے ساتھ کھلواڑ‘‘ پر برہمی کا اظہار کیا ۔
مذکورہ اراکین پارلیمنٹ نے ’’ جے این یو کو نقصان پہنچانے والی پالیسیو ں کی وجہہ سے ‘‘ کمار کا ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ۔پچاس میں سے 45لوک سبھا ایم پیز ہیں جبکہ پانچ راجیہ سبھا کے اراکین پارلیمنٹ ہیں۔
میمورنڈم میں اراکین پارلیمنٹ نے حالیہ دنوں میں رونما ہوئے یونیورسٹی کے مسائل کو اٹھایا۔
جاوڈیکر کو پیش کئے گئے میمورنڈم میں ایم پیز نے دعوی کیا کہ جے این یو کی پروگریسیو داخلہ پالیسی کو نظر انداز کیا گیا ہے جس کی وجہہ سے ’’سال2018-19میں طلبہ میں کمی ائی ہے بالخصوص محفوظ زمرے میں یہ کمی ائی ہے اور اس سے محفوظ زمرے کی سیٹوں میں124اور عام داخلوں میں98کا نقصان ہوا ہے‘‘۔
میمورنڈم میں ایم پیز نے اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ انتظامیہ کا رویہ‘‘ ریسرچ اور تدریس کے ماحول پر منفی اثر ڈال رہا ہے‘‘۔ اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ مبینہ طور پر لائبریری فنڈس میں کمی اور’’ جگدیش کمار انتظامیہ کے تحت جے این یو ایکٹ اور مجسمہ اور آرڈیننس کی خلاف ورزی ‘‘ کی جارہی ہے۔
میمورنڈم نصابی کونسل اور تعلیمی بورڈ جو جمہوری فیصلے لینے والی ادارے ہیں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی مرضی سے فیکلٹی اور تدریسی عملے کا تقرر عمل میں لارہے ہیں۔ اساتذہ کے دعوؤں کی حمایت کرتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ نے لکھا کہ ’’ وی سی کے ذریعہ اساتذہ کے لئے ہراسانی کا ماحول پید اکیاجارہا ہے‘‘