وزارت داخلہ پاکستان کے نامعلوم عہدیدار کے حوالہ سے روزنامہ ڈان کی خبر
لاہور ۔ 23 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی عہدیداروں نے پاکستانی پنجاب کے کئی شہروں میں دھاوے کرتے ہوئے کئی مشتبہ افراد کو ہندوستانی فضائیہ کے فوجی اڈہ واقع پٹھان کوٹ پر حملہ کے سلسلہ میں گرفتار کرلیا۔ وزارت داخلہ کے ایک نامعلوم عہدیدار کے حوالہ سے بی بی سی اردو میں خبر دی ہیکہ گرفتار شدہ افراد کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ پاکستان ان ٹیلیفون نمبرس کے بارے میں جو ہندوستان نے فراہم کئے تھے، تحقیقات کا آغاز کرچکا ہے کیونکہ یہ ٹیلیفونس پٹھان کوٹ میں ہندوستانی فضائیہ کے فوجی اڈہ پر حملہ کی سازش تیار کرنے کے سلسلہ میں استعمال کئے گئے تھے۔ عہدیداروں کو ان افراد کی تلاش ہے جو اس حملہ میں راست ملوث تھے یا پھر حملہ آوروں کے مددگار تھے۔ بی بی سی کی خبر کے بموجب پولیس اور دیگر نفاذ قانون محکموں کے ارکان عملہ پر مشتمل خصوصی ٹیموں نے ملک گیر سطح پر خاص طور پر پاکستانی پنجاب کے وسطی شہروں میں دھاوے کئے۔ شبہ کیا جاتا ہیکہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان کے روابط ماضی قریب میں انتہاء پسندوں سے تھے۔ سرکاری عہدیداروں نے مزید کہاکہ یہ افراد روپوش ہوگئے تھے جبکہ ذرائع ابلاغ پر اس حملہ کی خبریں نشر کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشتبہ افراد اپنے موبائیل نمبرس (سمس) کا استعمال ترک کرچکے تھے جس کی وجہ سے ان کا پتہ چلانا بہت مشکل تھا۔
تاہم جن مقامات کی مشتبہ افراد کے سلسلہ میں تلاشی لی گئی وہاں آخری بار استعمال شدہ موبائیل ٹیلیفونس کے نمبرس دستیاب ہوئے۔ وزیرداخلہ پاکستان چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ہندوستان نے پٹھان کوٹ مقدمہ کے سلسلہ میں جو موبائیل ٹیلیفون نمبرس فراہم کئے تھے، ان کو بھی مقدمہ میں شامل کیا گیا ہے جو پاکستانی عہدیداروں نے درج کیا تھا۔ وزارت داخلہ پاکستان کے عہدیدار نے کہا کہ تفتیش کے دوران کئی افراد کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا تھا تاہم اس نے گرفتار شدہ افراد کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا۔ پاکستانی عہدیداروں نے ایک ایف آئی آر پٹھان کوٹ حملہ کے سلسلہ میں 18 فبروری کو درج کی ہے۔ ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔ تحقیقات کا آغاز کئی ہفتے قبل ہوچکا ہے جس کے نتیجہ میں معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت ملتوی کردی گئی۔ 7 فوجی مشتبہ دہشت گردوں کے حملہ میں ہلاک ہوئے تھے جن کا تعلق مبینہ طور پر پاکستان میں قائم تنظیم جیش محمد سے تھا اور جو 2 جنوری کو پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے فوجی اڈہ میں زبردستی داخل ہوگئے تھے۔ ہندوستان نے اس حملہ کا الزام جیش محمد پر عائد کرتے ہوئے حملہ کے کلیدی سازشی کی حیثیت سے مسعود اظہر کا نام لیا ہے۔
یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہیکہ ان کے بھائی رؤف اور دیگر پانچ افراد نے حملوں میں حصہ لیا تھا۔ دریں اثناء روزنامہ ڈان کے بموجب ایف آئی آر درج کرنے سے ایسا معلوم ہوتا ہیکہ آئندہ اقدامات کے سلسلہ کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔ روزنامہ نے کہا کہ ان اقدامات میں سے پہلا قدم امکان ہیکہ پاکستانی تحقیقات کنندوں کی شہادت کے حصول کیلئے ہندوستان کا مجوزہ دورہ ہے۔ ان ثبوتوں کی موجودگی کی بناء پر تعاون کرنے والوں اور پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے فوجی اڈہ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف رسمی فردجرم داخل کیا جائے گا۔ پٹھان کوٹ حملہ پاکستانی اور ہندوستانی انتظامیوں کے ارادوں کی ایک کڑی آزمائش ثابت ہوگا۔ روزنامہ کے بموجب پاکستان کی جانب سے پٹھان کوٹ حملہ میں جیش محمد کے کردار کو کم ظاہر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے اور امن مذاکرات کے احیاء کیلئے زور دیا جاتا رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے حفاظتی انتظامات اور خوشحالی کا احیاء ہوسکے۔ دونوں ممالک کی حکومتیں برسرعام امن مذاکرات کے احیاء کے سلسلہ میں بیانات دے چکے ہیں کیونکہ ان کے نتیجہ میں بھی دونوں ممالک کی خوشحالی اور تحفظ کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔